پیرس (ڈیلی اردو/بی بی سی) فرانسیسی حکام نے اسلامی انتہا پسندی سے ممکنہ روابط کی بنیاد پر درجنوں مساجد اور عبادت کے لیے مختص ہالز کا معائنہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزیرِ داخلہ جیرالڈ ڈارمانین نے اس کریک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر مساجد ’علیحدگی پسندی‘ کی حوصلہ افزائی کرتی پائی گئیں تو انھیں بند کر دیا جائے گا۔
ایسا انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے ایک قانون متعارف کرائے جانے کے ایک ہفتہ بعد کیا جا رہا ہے۔
یہ اکتور میں ہون والے حملوں کے ردِ عمل میں کیا گیا ہے جن کا الزام اسلامی انتہا پسندوں کو دیا جاتا ہے۔ ان واقعات میں ٹیچر سیمیول پیٹی کا سر قلم کیے جانے کا بہیمانہ واقعہ بھی شامل ہے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق جیرالڈ ڈارمانین نے علاقائی سکیورٹی کے سربراہوں کو بھیجے گئے ایک نوٹ میں کہا کہ 76 مساجد اور نماز پڑھنے کے ہالز کے خصوصی چیکس اور نگرانی ہو گی، جن میں سے 16 پیرس کے علاقے میں واقع ہیں۔
France to investigate dozens of mosques suspected of radicalisation https://t.co/frWzYPq5E9 pic.twitter.com/IbvqsGYHLi
— FRANCE 24 (@FRANCE24) December 3, 2020
انھوں نے ان میں سے 18 کے متعلق فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔ یہ معائنے جمعرات سے شروع ہو رہے ہیں۔
ایک ٹویٹ میں انھوں نے اسے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک بڑا اور بے مثال عمل قرار دیا۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ریاستی انسپیکٹرز ان کی مالی معاونت، امام کے روابط، اور ممکنہ طور پر بچوں کو قرآن سکھانے کے سکولز کا معائنہ کریں گے۔
France to investigate dozens of mosques suspected of 'separatism' https://t.co/tTPm7YilVv pic.twitter.com/beFRQn4d84
— Reuters (@Reuters) December 3, 2020
پیرس میں بی بی سی کے نامہ نگار ہیو سکوفیلڈ کے مطابق حالیہ دنوں میں وزیر داخلہ ڈارمانین کے اختیارات کو فرانس میں پولیس کی جانب سے بدسلوکی اور پولیس آفیسرز کی شناخت کے تحفظ کے مجوزہ قانون کی وجہ سے دھچکہ لگا ہے۔
France launches checks on dozens of mosques suspected to have links to Islamist extremism https://t.co/cNl70ga13l
— BBC News (World) (@BBCWorld) December 3, 2020
’مسلمانوں میں بڑے پیمانے پر انتہا پسندی نہیں‘ وزیر داخلہ
فرانس میں کل دو ہزر چھ سو عبادت گاہیں ہیں اور اس حوالے سے 76 عبادت گاہوں کا معائنہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
وزیرِ داخلہ کہتے ہیں کہ حقائق کے مطابق فرانس کے مسلمانوں میں بڑے پیمانے پر انتہا پسندی نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’فرانس میں تقریباً تمام مسلمان جمہوریہ کے قوانین کا احترام کرتے ہیں اور انھیں اس (انتہا پسندی) سے دکھ ہوا ہے۔‘
سیمیول پیٹی کا سر قلم کرنے اور نیس کے قریب کیتھیڈرل میں تین افراد کے چاقو سے قتل کے واقعے سے فرانس میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے پاٹی کے ایک کلاس میں پیغمبرِ اسلام کے متنازع خاکوں کو دکھانے کی وجہ سے کردار کشی کی تھی۔
فرانس کی ایک اعلیٰ عدالت نے گریٹ موسک آف پینٹن کو چھ ماہ بند کرنے کا حکم دیا ہے کیونکہ ایک ویڈیو میں پاٹی کی مذمت کی گئی تھی۔ یہ مسجد دارالحکومت پیرس کے نواح میں شمال مشرق کی طرف ایک کم آمدنی والے علاقے میں واقع ہے۔
فرانس کی قومی شناخت میں ریاستی سکیولرازم کی مرکزی حیثیت ہے۔ اس کے مطابق عوامی جگہیں، چاہے وہ کلاس رومز ہوں، کام کی جگہیں یا وزارتیں، مذہب سے بالکل فری ہونی چاہییں۔