پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) صوبہ خیبر پختونخوا کے مرکزی شہر پشاور کے تین بڑے اسپتالوں میں شامل خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمی کے باعث کرونا وائرس سے متاثرہ سات مریض دم توڑ گئے۔
ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب پیش آیا۔
ہسپتال کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو ہلاکتوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے مریضوں کو آکسیجن کی متواتر سپلائی بحال نہ رہ سکی، جس کے سبب مریض دم توڑ گئے۔
یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں اکسیجن کی کمی کے سبب دیگر وارڈز کے مریض بھی متاثر ہوئے ہیں۔
خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے ترجمان فرہاد خان کا کہنا ہے کہ ہسپتال کو قریبی شہر راولپنڈی سے آکسیجن فراہم کی جاتی ہے اور راولپنڈی سے آکسیجن کے سلنڈر بروقت نہ پہنچ سکے جس کی وجہ سے یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔
ترجمان کا کہنا ہے سردی کے سبب مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔ ان کے بقول آکسیجن سیلنڈر کی تاخیر سے متعلق معلومات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے سرکاری طور پر جاری کردہ بیان میں اس واقع کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور متعلقہ حکام کو فوری طور پر تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزیر اعلی کے مشیر برائے اطلاعات کامران بنگش نے ایک ویڈیو پیغام میں چھ مریضوں کی آکسیجن نہ ہونے کے باعث ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ وزیر صحت نے تحقیقات کرنے اور 48 گھنٹوں کے اندر رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی روشنی میں ذمہ دار افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
کامران بنگش کا کہنا ہے کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی اس واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کامران بنگش نے کہا ہے کہ صوبائی وزیرصحت کی ہدایت کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ عوام کے سامنے لائی جائے گی۔ انہوں نےقیاس آرائیوں اور افواہوں سے گُریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ کی گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال ایک خود مختار ہسپتال ہے۔ ٹوئٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر صحت تیمور جھگڑا کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ واقع کی تحقیقات کریں اور 48 گھنٹوں میں ایکشن لیں۔
KTH is an autonomous hospital, run by BOGs. Taimur @Jhagra has directed KTH BOGs to conduct inquiry and take strict action within 48 hours. KP Government led by CM KP @IMMahmoodKhan will conduct independent inquiry, if needed, and take strict action :: @kamrankbangash#Peshawar pic.twitter.com/9E6HKfdr6Q
— PTI (@PTIofficial) December 6, 2020
خیبر پختونخوا کے مختلف سیاسی اور سماجی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد سماجی رابطوں کے ویب سائٹس پر ان ہلاکتوں پر غم و غصّے کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
ٹوئٹر صارف محمد ادریس کا ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان تیمور جھگڑا کے خلاف فوری ایکشن لیں۔
i Request To @ImranKhanPTI From This Platform To Take Immediate Action Against @Jhagra ????He is Responsible For This Incident in KTH ???? Agar Peshwar Kay Hospitals Tek Nahe Karsakta Chitral , Mardan , Kohat Kay Hospitals Khaak Tek Karien Ga ???? #imrankhanPTI #KTH #Peshawar pic.twitter.com/mCX6KqCF2U
— Muhammad Idrees (@IdreesCaAn) December 6, 2020
صحافی عمر قریشی کا ہلاکتوں سے متعلق ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ وزرا ابھی کہنے لگیں گے کہ “ایسا کچھ ہوا ہی نہیں۔”
7 Covid patients died in Peshawar’s Khyber Teaching Hospital – waiting for PTI social media warriors to go into hyper mode and start attacking those reporting this – ministers getting ready to say “Aisa tau bilkul hua hee nahin”
— omar r quraishi (@omar_quraishi) December 6, 2020
ایڈووکیٹ سنگین خان کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ آکسیجن کی سپلائی پشاور میں ہونے والی ہلاکتوں کی ایک بڑی وجہ ہے اور یہ پہلی بار میڈیا میں رپورٹ ہوئی ہے۔
Problems in oxygen support and supply is a major cause of deaths in Peshawar hospitals. It is reported first time in media though. https://t.co/ra328e8Om7
— Sangeen Khan (@SangeenKhan) December 6, 2020