ڈی آئی خان (سید توقیر حسین زیدی/اے ایف پی/اے پی) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں تھانہ کینٹ کی حدود میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مقامی صحافی ہلاک۔
بیورو چیف ڈیلی اردو کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں کینٹ تھانے کی حدود مدینہ کالونی میں بلوچ چوک کے قریب نامعلوم افراد نے صحافی قیس جاوید پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ قیس جاوید دس سال تک جیونیوز کے کیمرہ میں رہے۔ وہ اپنے ویب چینل عہد نامہ کے لئے کام کرتے تھے۔
قیس جاوید کا تعلق مسیحی برادری سے تھا۔ قیس جاوید کی میت کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ صحافتی برادری کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی۔
پولیس کے مطابق گزشتہ شب نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے قیس جاوید کو ان کے گھر کے قریب گولیوں سے نشانہ بنایا اور فرار ہو گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شدید زخمی حالت میں قیس جاوید کو ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
پاکستان کو صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ رواں برس تین مئی کو عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر جاری کی جانے والی پاکستان پریس فریڈم رپورٹ 2020 کے مطابق پاکستان میں صحافیوں کو ‘قتل، تشدد، دھمکیوں، اغوا اور حملوں، کے واقعات کا سامنا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ صحافیوں پر حملوں کے سب سے زیادہ واقعات دارالحکومت اسلام آباد میں ہوتے ہیں، جو ملک بھر میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں کا 34 فیصد بنتے ہیں۔
فریڈم نیٹ ورک نامی تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پچھلے ایک برس کے دوران پاکستان میں صحافیوں پر پرتشدد حملوں کے 91 واقعات رونما ہوئے، جن میں سے 24 سندھ میں، 20 پنجاب میں، 13 خیبر پختونخوا میں اور تین بلوچستان میں پیش آئے تھے۔ ان واقعات میں سات صحافی اور بلاگر قتل ہوئے تھے۔
فریڈم نیٹ ورک کی اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایسے حملوں کے ذریعے پاکستانی صحافیوں کو ‘سیلف سینسرشپ‘ پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس رپورٹ میں ریاستی اداروں کو ‘صحافیوں کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ‘ قرار دیا گیا تھا۔