کراچی (ویب ڈیسک) صوبہ سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے گلشن اقبال مسکن چورنگی پر رہائشی عمارت میں ہونے والے پراسرار دھماکے میں بارودی مواد ٹی این ٹی کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق رواں سال 21 اکتوبر کی صبح گلشن اقبال کے علاقے بلاک 7 مسکن چورنگی کے قریب واقع رہائشی اللہ نور اپارٹمنٹ کی پہلی منزل پر خوفناک دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
واقعے کے بعد پولیس نے دھماکے کا مقدمہ الزام نمبر 2020/651 بجرم دفعہ 337اے ، 427 اور 322 کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی تھی جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملے نے جائے وقوع کے تفصیلی دورے اور معائنہ کے بعد دھماکے کو گیس لیکج کا دھماکا قرار دیا تھا تاہم پولیس نے دھماکے میں ہونے والے بڑے جانی و مالی نقصان پر اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
پولیس نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے سیل کر کے دیئے جانے والے نمونوں کی جانچ پڑتال کے لیے جامعہ کراچی میں واقع حسین ابراہیم جمال (ایچ ای جے) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کمیسٹری بھجوائے تھے گزشتہ دنوں انویسٹی گیشن پولیس کو لیبارٹری رپورٹ موصول ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں رہائشی عمارت میں ہونے والے دھماکے میں بارودی مواد ٹی این ٹی کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے ہمیں دو پارسل بھیجے ایک پارسل کے نمونے میں خطرناک ٹی این ٹی بارودی مواد پایا گیا جبکہ دوسرے پارسل میں مٹی، گلاس اور دھات کے ٹکڑے پائے گئے۔
اس حوالے سے جب ایس پی انویسٹی گیشن جنید شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ پولیس لیبارٹری رپورٹ سے 100 فیصد متفق نہیں، پولیس نے جائے حادثہ سے جمع شدہ نمونے اور رپورٹ کو مزید جانچ پڑتال کے لیے پنجاب فارنزک لیبارٹری بھجوا دیا ہے اور وہاں سے رپورٹ آنے کے بعد ہی دھماکے کی اصل وجہ کا تعین ہو سکے گا۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے رہائشی عمارت میں ہونے والے دھماکے سے متعلق سوئی سدرن گیس کمپنی سے بھی رپورٹ مانگی ہے جس کا پولیس کو انتظار ہے سوئی سدرن گیس کمپنی کی رپورٹ میں بھی مزید حقائق سے پردہ اٹھ سکتا ہے تاہم سوئی گیس کمپنی پہلے بھی کئی بار اسے گیس دھماکا قرار دینے سے انکار کرچکی ہے۔