کرائسٹ چرچ (ڈیلی اردو) نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملے کی 800 صفحات پر مشتمل تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حملہ آور نے کئی چیزیں یوٹیوب سے سیکھیں جب کہ ملک میں اسلامی انتہا پسندی پر تو نظر رکھی گئی لیکن انٹیلی جنس اداروں نے دائیں بازو کی انتہا پسندی کو نظر انداز کردیا۔
عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں 51 نمازیوں کی ہلاکت کے واقعے سے متعلق تفتیشی رپورٹ رائل کمیشن نے جاری کردی ہے۔
'No plausible way' Christchurch mosque shooter could have been detected.
New Zealand police, intelligence services made errors ahead of last year's mosques attack, but may not have been able to prevent the massacre of 51 Muslim worshippers, inquiry findshttps://t.co/Le1kV2V6n6 pic.twitter.com/Ap6LbYBhMR
— AFP News Agency (@AFP) December 8, 2020
رپورٹ میں انٹیلی جنس کی کوتاہی کو تسلیم کیا گیا ہے اور دہشت گرد کے یوٹیوب سے متاثر ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ اسلحہ جاری کرنے کے نظام کے نقائص کی بھی نشاہدی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں اس بات کو بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں نے اسلامی شدت پسندی پر تو کافی توجہ دی مگر دائیں بازو کی انتہا پسندی پر دھیان نہ دیا جس کی وجہ سے حملے کی پیشگی اطلاع نہیں مل سکی۔
انٹیلی جنس کی اس ناکامی پر وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے معافی مانگ لی۔
A new report on 2019's deadly attack on two mosques in Christchurch, New Zealand, finds the gunman was able to amass an arsenal without alerting authorities — whose focus was on potential threats from Islamist terrorism rather than right-wing extremism.https://t.co/WkFuLED9iw
— NPR (@NPR) December 8, 2020
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ دہشت گرد ٹیرینٹ نے کئی چیزیں یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھ کر سیکھیں جس پر وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے یوٹیوب انتظامیہ سے بات کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ نیوزی لینڈ میں اسلحہ خریدنے کے لیے دو مقامی افراد کی ضمانت درکار ہوتی ہے جس کے لیے دہشت گرد ٹیرینٹ نے ویڈیو گیم کھیلنے والے ساتھی اور اس کے والد کو استعمال کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے اسلحہ لائسنس دیتے وقت صرف 2 ریفریز کی بات پر اعتبار کرنے بجائے اس پر بھی غور کیا جانا چاہیئے کہ یہ دونوں درخواست گزار کو کس حد تک جانتے ہوں گے۔
رپورٹ میں ایک ایسی خفیہ سیکیورٹی ایجنسی کے قیام کی سفارش کی گئی جو مذہب، زبان، قوم اور رنگ کی بنیاد پر نفرت کے پرچاریوں پر نظر رکھے، اسی طرح پولیس کو نفرت کی بنیاد پر جرائم کی نشاندہی کرنے اور ان پر ردِ عمل دینے کی تربیت کی تجویز بھی دی ہے۔ سفارشات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے نسلی برادریوں کی وزارت کے قیام کے علاوہ ان برادریوں کے لیے گریجویٹ پروگرام بھی متعارف کروایا جائے گا۔
واضح رہے کہ آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو دو مساجد پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 51 نمازیوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں عمر قید سزا سنائی گئی ہے۔