واشنگٹن (ڈیلی اردو) مصنوعی سیاروں سے حاصل ہونے والی تصاویر کی روشنی میں امریکی اور عالمی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ایرانی حکومت پہاڑوں کوجوہری ری ایکٹرزمیں تبدیل کرنے کی پالیسی پر تیزی کے ساتھ عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق زمین پر ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹس کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ جولائی میں ایران کے نطنز جوہری پلانٹ میں ہونے والے تباہ کن دھماکوں کے بعد ایران نے عمارت دوبارہ تعمیر کرلی ہے۔ اس کے علاوہ ایرانی حکومت نے اس علاقے میں سڑکوں کا جال بچھا دیا ہے۔
Yesterday, @Maxar released a really high-quality images of the changes at Natanz from October 21. @rafaelmgrossi has said that Iran is building an underground centrifuge assembly facility. We don't quite know, yet, where the facility will be located. pic.twitter.com/ZLCV0c5zcA
— Dr. Jeffrey Lewis (@ArmsControlWonk) October 29, 2020
ذرائع ابلاغ کے مطابق نطنز جوہری مرکز میں ہونے والے پراسرار دھماکوں سے ہونے والی تباہی ایران کو اس مرکز کی دوبارہ تعمیر سے باز نہیں رکھ سکی۔
ایران کی جوہری توانائی ایجنسی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دھماکوں سے تباہ ہونے والی عمارت کو وہیں پر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ نطنز جوہری پلانٹ تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے اسے عام آنکھ سے تو نہیں دیکھا جاسکتا مگر مصنوعی سیاروں سے حاصل ہونے والی تازہ تصاویر نے پہاڑوں کے اندر ایران کی جوہری سرگرمیوں کا سیٹلائٹ تصاویر جاری کی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ نطنز جوہری پلانٹ کے جنوبی پہاڑی چوٹیوں اور ٹیلوں میں زیرزمین سرنگیں دیکھی گئی ہیں۔ یہ سرنگیں سیٹلائٹس سے حاصل ہونے والی تصاویر میں سامنے آئی ہیں۔
In our latest story, I break down some of the recent construction at the Natanz nuclear facility, #Iran. Using satellite images, we identify likely new tunnel entrances for an apparent new underground facility. https://t.co/5DvgjQsQVh pic.twitter.com/6xRcX773xD
— Christoph Koettl (@ckoettl) December 9, 2020
تصاویر میں ایک ماہ کے وقفے سے ہونے والی تبدیلیوں کا پتا چلتا ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا تھا کہ نطنز جوہری پلانٹ کا راستہ جنوبی تہران سے کوئی 225 کلو میٹر دور معلوم ہوتا ہے۔ یہ جگہ سینٹری فیوجز کو جمع کرنے یا انہیں ذخیرہ کرنے کے لیے انتہائی محفوظ خیال کی جاتی ہے۔ یہ جگہ عام شاہراہ سے کافی فاصلے پر ہے۔ یہاں کی ٹیلے ہیں جو کسی بھی فضائی حملے میں اس جوہری ری ایکٹر کو تحفظ دے سکتے ہیں۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ اگر دوسرے ممالک جوہری معاہدے سے الگ ہوئے تو تہران مرکزی سینٹری فیوجز سینٹر کو ختم کردے گا اور اس کے بعد مختلف مقامات پر پلانٹ لگائے جائیں گے۔