کولمبو (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) سری لنکا میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے پندرہ مسلمانوں کو دفنانے کی بجائے، اہل خانہ کی مرضی اور اسلامی روایات کے برخلاف ،جلانے پر مسلم برادری شدید برہم ہے۔
سری لنکا میں کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کر جانے والے افرادکی میتیں اہل خانہ کو لوٹانے کی بجائے محکمہ صحت کے حکام مصر ہیں کہ ایسے تمام افراد کی لاشیں جلا دی جائیں۔ دوسری جانب مسلمان مُردوں کو جلانے کی بجائے اسلامی روایات کے مطابق دفنانے پر زور دے رہے ہیں۔
سب مردے جلائے جائیں
بااثر بدھ بکھشوؤں کی جانب سے اس مہم کے بعد کہ کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کر جانے والے افراد کو اگر دفن کیا گیا، تو اس سے زیر زمین پانی آلودہ ہو جائے گا اور وائرس پھیل جائے گا، رواں برس اپریل میں مُردوں کو جلانے کے ضوابط لاگو کیے گئے تھے۔
سری لنکا کے اٹارنی جنرل نے گزشتہ ہفتے 19 مسلمانوں کی لاشیں بھٹی میں ڈال کر خاکستر کرنے کا احکامات جاری کیے تھے۔ ان میں شیخ نامی اس بچے کی لاش بھی شامل ہے، جو اپنی پیدائش کے فقط بیس روز بعد فوت ہو گیا تھا۔ اس بچے کی لاش کو اس کے والدین کی مرضی کے خلاف جلا دیا گیا۔
اہل خانہ کے مطابق پہلے اس بچے کی تدفین کی بجائے اسے جلانے کے لیے ان پر زبردست دباؤ ڈالا گیا، تاہم جب انہوں نے ماننے سے انکار کیا، تو کسی بھی رشتہ کی موجودگی کے بغیر ہی بچے کی لاش جلا دی گئی۔
مسلمانوں کا احتجاج
مسلمان میتیں جلائے جانے پر احتجاج فقط سری لنکا ہی میں نہیں بلکہ دیگر مسلم ممالک میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ سری لنکا کے ہم سایہ ملک مالدیپ نے سری لنکا میں کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کر جانے والے مسلمانوں کو اپنے ہاں دفنانے کی پیش کش کی ہے۔
مالدیپ کے صدر ابراہیم محمد صالح اپنی حکومت کے عہدیداروں سے بات چیت میں مصروف ہیں تاکہ سری لنکا میں فوت ہونے والے مسلمانوں کی اسلامی طرز پر آخری رسومات کی ادائیگی میں معاونت فراہم کی جا سکے۔ اپنے ایک ٹوئٹ میں مالدیپ کے وزیرخارجہ عبداللہ شہید نے کہا ہے کہ مالدیپ اس سلسلے میں سری لنکا کی مدد کے لیے تیار ہے۔
57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی مسلمانوں کی لاشیں جلانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سری لنکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوت ہو جانے والے افراد کی میتیں ان کے اہل خانہ کے سپرد کرے تاکہ کہ وہ اپنے اعتقاد کے مطابق ان کی آخری رسومات ادا کر سکیں۔
او آئی سی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، “اسلام میں حرام قرار دیے گئے، اس عمل کے خلاف او آئی سی مطالبہ کرتی ہے کہ تدفین کی اسلامی اقدار کا احترام کیا جائے۔”
برطانوی پارلیمان کے رکن اور لیبر پارٹی کے رہنما افضل خان کی جانب سے ملکی وزیرخارجہ کو ایک مراسلہ تحریر کیا گیا ہے، جس میں سری لنکا میں مسلم اور مسیحی برداری کے تدفین کے حق کی پامالی کی مذمت کی گئی ہے اور یہ مدعا اٹھانے پر زور دیا گیا ہے۔
افضل خان ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھتے ہیں”سری لنکا میں مسلم اور مسیحی برادری کو تدفین کا حق نہیں دیا جا رہا ۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تدفین کی واضح اجازت موجود ہے جب کہ اس خلاف ورزی کے خلاف سری لنکا کی حکومت کوئی قدم اٹھانے میں ناکام ہے۔ میں نے آج وزیر خارجہ ڈومینک راب کو خط تحریر کیا ہے کہ وہ سری لنکا میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے متحرک ہوں۔”
Forced cremations in Sri Lanka deny burial rights for Muslim & Christian communities
Despite @WHO guidelines which clearly permit burials, the Sri Lankan Gvt have failed to take action
Today I wrote to @DominicRaab asking him to intervene & to protect religious freedoms pic.twitter.com/MACHFoYZnX
— Afzal Khan MP (@AfzalKhanMCR) December 8, 2020
حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی مسلمانوں کو تدفین کا حق نہ دینے پرسری لنکا پر تنقید کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں ایمسنٹی انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا بیراج پٹنیک نے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں حکام مختلف برداریوں میں مزید خلیج پیدا کرنے کی بجائے ان کو ایک دوسرے کے قریب لائیں۔
ایمنسٹی نے کولمبو حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں کو اپنی مذہبی اقدار کے مطابق آخری رسومات کی اجازت دے۔
تکلیف دہ تصویر
سوئے ہوئے نومولود شیخ کی تصویر سری لنکا میں مسلم برادری کے تشخص اور حالت کی علامت بن گئی ہے۔ کئی حلقے اس تصویر کے تناظر میں کورونا وائرس سے متاثرہ مسلم افراد کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کو غیرانسانی تک قرار دے رہے ہیں۔
WHAT WAS THE SIN COMMITTED BY THIS INNOCENT 20 DAY OLD NEWBORN BABY FOR HIS BODY TO BE FORCIBLY CREMATED?!
I am beyond disgusted and heartbroken! How much more cruelty and barbarity must we endure?! #StopForcedCremations pic.twitter.com/xppgW5bW4h
— Ali Zahir Moulana (@alizmoulana) December 9, 2020
سری لنکا میں سابق مسلم قانون ساز علی ظاہر مولانا نے نومولود بچے کی لاش کو جلائے جانے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں StopForcedCremations# کے ساتھ یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے مولانا کہتے ہیں، “میں تکلیف اور صدمے سے نڈھال ہو۔ ہمیں اور کتنا ظلم اور بربریت برداشت کرنا ہو گی؟ ”
“I did not have the heart to take the ashes. We were already dealing with the shock of losing our son who was just 20 days old, and then to be told he was cremated, which goes against our religious practice, was just unbearable”#StopForcedCremationshttps://t.co/cVFJZB4O6w
— Ali Zahir Moulana (@alizmoulana) December 14, 2020
علی ظاہر مولانا ایک اور ٹوئٹ میں میں لکھتے ہیں، “کل شب میں بوریلا شمشان گھاٹ کے پاس سے لوگوں کی غیرمعمولی حمایت دیکھنے کے لیے گزرا۔ جب میں جا رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ پولیس اہلکاروں کا ایک گروپ پی ٹی کٹس کے ساتھ اس شمشان گھاٹ کے دروازے کے قریب موجود ہے۔ وہاں جبری خاک گری کے خلاف سینکڑوں سفید ربن موجود تھے۔”
Late last night I drove by the Borella crematorium to see the outpouring of support. While driving by, I noticed a group of policeman dressed in their “PT” kits loitering around the gate of the crematorium. There were hundreds of white cloths hanging in protest on the fence. pic.twitter.com/xL86zVdB7J
— Ali Zahir Moulana (@alizmoulana) December 14, 2020
مقامی رہنماؤں کے مطابق اختتام ہفتہ پر اس شمشان گھاٹ کے مرکزی دروازے اور بیرونی آہنی جنگلے کی دیوار پر ہزاروں افراد نے سفید پٹیاں باندھ دیں تھیں، جنہیں پیر کے روز حکام نے اتار دیا۔
سری لنکا کے سابق وزیرخزانہ منگالا سماراویرا نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا، “شمشان گھاٹ کے حکام نے پچھلی شب مرکزی گیٹ سے سفید ربن اتارے، جو اس نومولود بچے کی یاد میں وہاں باندھے گئے تھے، جس کی لاش کو اس کے والدین کی مرضی کے خلاف جلا دیا گیا۔”
The ghouls of Kanatte have removed overnight the white handkerchiefs tied in memory of the infant who was cremated forcibly against the wishes of the parents. pic.twitter.com/ulP2PoiGKO
— Mangala Samaraweera (@MangalaLK) December 14, 2020
کورونا کے پھیلاؤ میں اضافہ
جزیرہ ریاست سری لنکا میں اکتوبر سے اب تک کووِڈ انیس کے کیسز میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس وقت تک یہاں گو کہ مصدقہ ہلاکتیں تو 152 ہوئی ہیں، تاہم کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد تینتیس ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔
سری لنکا کی مسلم کونسل کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں مسلمانوں کی تعداد نسبتاً زیادہ ہے، گو کہ وہ 21 ملین آبادی کے ملک سری لنکا میں فقط دس فیصد ہیں۔ کونسل کے ایک ترجمان نے کہا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد اب اس خوف سے طبی مدد لینے سے احتراز برت رہے ہیں کہ مبادا انہیں انتقال پر کہیں جلا نہ دیا جائے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے تدفین میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔