پیرس (ڈیلی اردو) فرانسیسی عدالت نے متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے دفتر پر 5 سال قبل ہونے والے حملے کے الزام میں 14 افراد کو سزا سنادی۔
فرانس کی ایک عدالت نے گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے میگزین چارلی ہیبڈو کے دفاتر اور مارکیٹ پر 2015 میں حملہ کرنے والے افراد کے گروپ کے دیگر 14 ساتھیوں کو مالی معاونت اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک سے منسلک رہنے سمیت دیگر جرائم کا مرتکب قرار دے دیا۔
عالمی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے حملہ آور کولیبالے کے سابق شراکت دار اور لاپتہ حیات بومیدین سمیت دیگر 14 افراد کو سزائیں سنائیں۔
جج نے 14 ملزمان میں شامل بومیدین کو ان کی عدم موجودگی میں دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کرنے اور دہشت گردوں کے گروپ سے منسلک ہونے پر 30 سال قید کی سزا سنائی اور تصور کیا گیا وہ تاحال زندہ ہیں اور گرفتاری اور سزاؤں سے بچنے کے لیے چھپے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ میگزین کی جانب سے شائع کیے گئے توہین آمیز خاکوں کے ردعمل 7 جنوری 2015 کو میگزین کے دفتر پر حملہ کیا گیا تھا جس میں مدیر اور کارٹونسٹ سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ حملہ آور دونوں بھائی بھی پولیس مقابلے میں مارے گئے تھے بعد ازاں ایسے ایک اور حملے میں مزید 5 افراد مارے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق 11 افراد زير حراست ہيں جب کہ تين کی غير موجودگی ميں ان کے خلاف يہ مقدمہ چلايا گيا جن کے متعلق شک ہے کہ وہ شام فرار ہوچکے ہیں، ان سب افراد پر میگزین کے دفتر اور دیگر حملوں میں معاونت کا الزام تھا۔
عدالت کے 5 ججز پر مشتمل بینچ نے حملوں کی معاونت کرنے والے مرکزی ملزم علی رضا اور ایک مقتول کی بیوہ جو کہ مبینہ طور پر شام میں موجود ہے کو 30، 30 سال قید کی سزائیں سنائیں، جب کہ دیگر کو بھی مختلف میعاد کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
عدالت کی جانب سے عدم ثبوتوں کی بنیاد پر اس اقدام کو دہشت گردی کا واقعہ قرار نہیں دیا گیا۔
خیال رہے کہ متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو نے رواں سال اکتوبر میں ایک بار پھر شان رسالتﷺ میں گستاخی کرتے ہوئے توہین آمیز خاکے شائع کر دیے تھے جس کے بعد فرانس میں ایک بار پھر متعدد حملے کیے گئے تھے اور دنیا بھر میں احتجاج بھی کیاگیا تھا۔