اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان نے بھارت سے اپنے ہائی کمشنر سہیل محمود کو مشاورت کیلئے واپس بلا لیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ سہیل محمود آج صبح دہلی سے پاکستان کیلئے روانہ ہو گئے ہیں۔
قبل ازیں بھارت نے پلوامہ حملے کے مشارت کیلئے اپنے سفیر کو پاکستان سے واپس بلا لیا تھا۔
پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔ یاد رہے کہ پلوامہ حملے میں 40 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کا الزام پاکستان پرعائد کیا تھا۔
بھارتی حکومت پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام لگا رہی لیکن پاکستان نے تمام الزامات کی سخت الفاط میں تردید کردی ہے۔
ہندو انتہا پسند جماعتوں نے بھارت میں میوزک کمپنیوں کو پاکستانی اداکاروں کے ساتھ کام کرنے سے روک دیا ہے۔ بھارت میں پاکستان سپر لیگ کا بلیک آؤٹ کیا جارہا ہے اور انڈین کرکٹ کلب سے وزیراعظم عمران خان کی بطور کرکٹر آویزاں تصویر کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کو دیا گیا موسٹ فیورڈ نیشن کا درجہ واپس لے لیا ہے۔
پلوامہ حملے بعد بھارت نے پاکستانی اشیا پر ڈیوٹی 200 فیصد بڑھا دی ہے جس سے دونوں ممالک میں درآمدات کا حجم کم ہونے کا خدشہ ہے۔
بھارت کی طرف سے پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر لگانے سے انکارکرنے پربھارتی ٹی وی سونی انٹرٹینمنٹ نے نوجوت سنگھ سدھو کو شو سے الگ کردیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے صاف کہہ دیا تھا کہ پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر عائد نہیں کیا جاسکتا ہے۔
دفاعی اورسفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اگر سمجھتا ہے کہ پاکستان کا پلوامہ دھماکے سے کوئی تعلق ہے تو اسے تحقیقات کے لیے ثبوت فراہم کرنے چاہئیں۔