یروشلم (ڈیلی اردو) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ صہیونی حکومت اور عالمی صہیونی لابی نے سعودی عرب کو درسی نصاب میں تبدیلی پر قائل کرلیا ہے جس کے بعد اب سعودی درسی کتابوں سے اسرائیل، یہودیوں اور صہیونیوں کیخلاف مواد ہٹا کر اس کی جگہ اسرائیل سے ‘دوستی’ کا سبق پڑھایا جائے گا۔
اسرائیل کے پالیسی اسٹڈیز ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی طرف سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو اب سعودیوں کی طرف سے پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں کیونکہ سعودی عرب بہت حد تک بدل چکا ہے۔
Anti-Semitism and anti-Zionsim leaving Saudi textbooks — monitoring group https://t.co/KOS0m6A22b
— The Times of Israel (@TimesofIsrael) December 16, 2020
سعودی عرب نے رواں سال ایک نیا نصاب تعلیم تیار کیا ہے جس میں اسرائیل سے نفرت ختم کردی گئی ہے۔ یہ نیا نصاب آئندہ تعلیمی سال سے رائج کیا جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں تعلیمی نظام میں جوہری تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ حکومت نے ایک ایسا نصاب تعلیم مرتب کیا ہے جسے پڑھنے والے بچے اور نئی نسل اسرائیل کے خلاف نفرت نہیں کرے۔ نئے نصاب میں تشدد پر اکسانے والا تمام مواد ہٹا دیا گیا ہے۔ وہ تمام مضامین اور درسی مواد جس میں یہودیوں اور اسرائیل سے نفرت سکھائی جاتی تھی مکمل طور پر ختم کردیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے درسی نصاب میں اب ایسا کوئی مضمون یا کتاب نہیں جس میں مسلمانوں سے کہا گیا ہوکہ وہ تمام یہویوں کو موت کے گھاٹ اتار دیں۔
سعودی عرب کی درسی کتابوں میں جہاد سے متعلق مواد کو بھی نکال دیا گیا ہے۔ اب سعودیہ کے نصاب میں ایسی کوئی چیز نہیں بچی جسے پڑھ کر طلبا میں جہاد اور شہادت کی تمنا پیدا ہوگی۔
سعودی عرب کے نئے نصاب تعلیم میں ایسی کوئی بات نہیں جس میں کہا گیا ہو کہ صہیونی منشیات، پیسے اور خواتین کے ذریعے دنیا کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
جہاد، اسلام اور غلبہ اسلام سے متعلق مضامین ہٹانے کے بعد ان کہ جگہ روشنی خالی، آزاد خیالی اور اعتدال پسندی کو فروغ دینے والے مضامین شامل کیے ہیں۔ نئی نسل کو ترقی پسندیت کی طرف مائل کرنے، خواتین کو زیادہ با بااختیار بنانے اور مخلوط معاشرے کی تشکیل نو کرنے والا مواد فراہم کیا گیا ہے۔