کراچی (ڈیلی اردو/این این آئی) مرکزی امیر جے یوآئی اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دینی مدارس امت کے محسن ادارے ہیں ، ہم مدارس کے محافظ و امین ہیں جمعیت علما اسلام علوم نبوت کا پرچار کرنے والے مدارس کے تحفظ ، بقا اور سلامتی کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی، عالمی قوتوں کو مدارس کا وجود برداشت نہیں، خیر خواہانہ انداز میں ہمیں دین کی رہنمائی سے بے نیاز کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ ان کے اعزاز میں منعقدہ تقریب ایک شام مولانا فضل الرحمن کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جامعہ کے طلبہ و اساتذہ نے ان کا شاندار استقبال کیا اور مہتمم جامعہ مولانا نعمان نعیم نے دینی وسیاسی خدمات کے اعتراف میں مولانا کو جامعہ کی جانب سے یادگار شلیڈ پیش کی اور ان کی جامعہ آمد پر شکریہ ادا کیا، اس موقع پر جامعہ کے مہتمم مولانا نعمان نعیم ،نائب مہتمم مولانا فرحان نعیم ،جے یو آئی کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ راشد خالد محمود سومرو جے یوآئی آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف،شیخ الحدیث مولانا عبدالحمیدخان غوری، قاری عبدالمنان، مولانا غلام رسول، مولانا سیف اللہ ربانی سمیت دیگرملکی و غیرملکی اساتذہ کرام شریک تھے،جبکہ جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوریہء ماڈل ٹاؤن کے مولانا امداد اللہ، جے یو آئی کے محمد اسلم غوری، مولانا عبدالکریم عابد،ڈاکٹر نصیرالدین سواتی ، مولانا مولاناسمیع الحق سواتی، سید حماد اللہ شاہ، بزنس فورم کے مولانا امین اللہ، بابر قمر عالم، مولانا فخرالدین رازی سمیت جے یوآئی کے دیگر عہدیداران موجود تھے۔
اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مدارس کا قیام کا مقصد دینی تشخص اور تعلیمات کی ترویج اشاعت ہے،جس وقت انگریز کی حکومت تھی اس نے دینی مدرسہ اور مولوی کے حوالے سے غلط تاثر قائم کیا اور مدارس کے طلبہ کو بے وقعت کرنے کی کوشش کی لیکن اکابرین نے اس سلسلے کو بغیر خوف وخطر کو چلایا، آج بھی تاثر دیا جاتا ہے مولوی خطرناک اور دہشتگرد ہیں ایسے واقعات بھی ہوئے جن کا سہارہ لیکر یہ پروپیگنڈہ ہوا، گزشتہ بیس سال سے ہم انتہائی کربناک حالات سے گزرے ہیں، عالمی قوتوں کی خواہش ہے ہمارے معاشرے سے مدارس کا تصور ختم کیاجائے، کیونکہ مدرسہ کا تصور ختم ہوجائے تو سیاست شریعہ کا تصور ختم ہوجائے گا
انہوں کہا کہ ہمیں لوگ دین کی رہنمائی سے بے نیاز کرنے کی کوشش کررہے ہیں مذہب کیخلاف ایک اعصابی جنگ چھیڑ دی گئی جس کا مقابلہ ہمیں باہم اتفاق واتحاد اور اعتماد سے کرنا ہے
انہوں نے کہا خیر خواہانہ انداز میں کہا جاتا ہے ہم مدارس کے طلبہ کو عصری تعلیم دیں گے سرکاری نوکری دیں گے میں پوچھتا ہوں ستر سالوں میں آپ کہاں تھےآج مدارس کی یاد آئی ہمیں آپ پر اعتماد نہیں پہلے اعتماد بحال کریں، انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت آئی تو دیندار طبقہ بھی خوش فہمی میں مبتلا تھا آج اصل مقاصد کھل کر سامنے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علما اپنے خیراہ اور بدخواہوں کو سمجھیں محلاتی سازشوں کاحصہ نہ بنیں آج بھی فیصلے بند کمروں میں ہی ہوتے ہیں۔