برلن (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) جرمن شہر شٹٹ گارٹ میں پاکستانی تارکین وطن کی قائم کردہ مسجد المدینہ کے چھبیس سالہ نائب امام کو قتل کر دیا گیا۔ مقتول کا نام شاہد نواز قادری تھا اور ان کا تعلق پاکستان میں ضلع گجرات سے تھا۔ حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
جنوبی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کے دارالحکومت شٹٹ گارٹ سے شائع ہونے والے اخبار ‘شٹٹگارٹر سائٹنگ‘ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ مقتول پیر اکیس دسمبر کی شام گوئپنگن کاؤنٹی کے قصبے ‘ایبرزباخ اَن ڈئر فِلز‘ میں اپنے گھر کے قریب سیر کر رہا تھا کہ نامعلوم افراد نے اس پر حملہ کر دیا۔
پولیس کے مطابق، ”یہ شخص اس حملے میں جانبر نہ ہو سکا اور حملہ آور جو موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے، ان کی تلاش جاری ہے۔‘‘ پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس جرم کا ارتکاب دریائے فِلز کے قریب ایک نیم جنگلاتی علاقے میں سیر کے لیے جانے والوں کے لیے بنائے گئے پیدل راستے پر گیا گیا۔
شٹٹ گارٹ پولیس نے مقتول کی شناخت ظاہر کیے بغیر تصدیق کی کہ یہ 26 سالہ شخص اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس فوراﹰ موقع پر پہنچ گئی تھی اور کئی پولیس اہلکاروں کی مدد سے اس جرم کے ممکنہ ثبوت محفوظ کر لیے گئے جبکہ حملہ آوروں کی تلاش کے لیے پولیس ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا گیا تاہم یہ تلاش ناکام رہی۔
پیشے کے اعتبار سے ٹیکسی ڈرائیور
شٹٹ گارٹ میں پاکستانی تارکین وطن اور پاکستانی نژاد جرمن شہریوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان ویلفیئر سوسائٹی کے صدر شیخ منیر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ شاہد نواز قادری جس مسجد میں نائب امام تھے، وہ تنظیم انہوں نے ہی تقریباﹰ بیس سال قبل قائم کی تھی۔ اسی تنظیم نے تقریباﹰ اٹھارہ سال قبل مسجد المدینہ قائم کی تھی، جہاں شاہد نواز قادری مسجد کے خطیب اور امام شوکت مدنی کے نائب خطیب اور امام کے فرائض انجام دیتے تھے۔
شیخ منیر نے بتایا، ”شاہد نواز قادری اس مسجد میں اپنے فرائض رضا کارانہ بنیادوں پر انجام دیتے تھے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ایک ٹیکسی ڈرائیور تھے۔ اور انہوں نے اپنے پسماندگان میں ایک بیوہ اور دو بچے چھوڑے ہیں۔‘‘
پاکستان ویلفئیر سوسائٹی شٹٹ گارٹ کے بانی صدر نے اس جرم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ”شاہد قادری اپنی اہلیہ کے ساتھ سیر کے لیے نکلے تھے کہ ان کے گھر سے کچھ ہی دور دو نامعلوم افراد نے مبینہ طور پر پیچھے سے آ کر آہنی سلاخوں سے ان پر اور ان کی اہلیہ پر حملہ کر دیا تھا۔ ان کی اہلیہ اس حملے میں چوٹ لگنے سے زمین پر گر کر بے ہوش ہو گئی تھیں۔ جبکہ مقتول قادری پر حملہ آوروں نے متعدد وار کیے اور وہ بھی زمین پر گرتے ہی بے ہوش ہو گئے تھے۔‘‘
محرکات کی چھان بین جاری
شیخ منیر کے بقول، ”شاہد قادری کی اہلیہ نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ جب ہوش میں آئیں تو ان کے شوہر شدید زخمی لیکن ابھی زندہ تھے۔ وہ کچھ کہنا چاہتے تھے مگر اسی وقت اس کا انتقال ہو گیا۔ بعد میں ان کی اہلیہ نے ہی ان کے موبائل فون سے ایمرجنسی نمبر پر کال کر کے پولیس کو مدد کی درخواست کی تھی۔‘‘
اس حملے میں شاہد قادری کی اہلیہ کو معمولی زخم آئے، جنہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ پولیس ابھی تک اس جرم کے محرکات کی چھان بین کر رہی ہے۔
شاہد نواز قادری گزشتہ قریب ایک عشرے سے جرمنی میں مقیم تھے۔ ابھی تک پولیس نے ان کی لاش ان کے ورثاء کے حوالے نہیں کی۔ ضروری قانونی کارروائی پوری ہونے کے بعد جب یہ لاش ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دی جائے گی، تو اسے تدفین کے لیے پاکستان کے ضلع گجرات میں ان کے آبائی علاقے میں بھیج دیا جائے گا۔