کراچی (ڈیلی اردو) سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کے مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کی نظر بندی کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے احمد عمر شیخ کی نظر بندی پر بڑا فیصلہ سناتے ہوئے عمر شیخ کی نظر بندی خلاف قانون قرار دے دی۔ عدالت نے عمر شیخ کو نظر بند کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیا اور حکومت کو عدالتی ہدایت کے بغیر عمر شیخ کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا بھی ہدایت کی۔
سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کے قتل کے کیس میں برطانوی شہری احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا ہے۔ سزا پوری ہونے پر ان کی رہائی ہونی تھی تاہم سندھ حکومت نے عمر شیخ کے نظر بندی کے احکامات جاری کیے اور وفاقی حکومت نے بھی سندھ حکومت کے فیصلے کی حمایت کی۔
ڈینیل پرل کیس کیا ہے؟
ڈینیل پرل معروف امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل جنوبی ایشیا ریجن کے بیورو چیف تھے، انہیں کراچی میں اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 15 جولائی 2002 کو ملزمان کو سنائی تھی، برطانوی شہریت رکھنے والے ملزم احمد عمر شیخ کو عدالت نے سزائے موت کا حکم دیا تھا، ملزم فہد سلیم، سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔