پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کے علاقے ٹیری میں قائم ہندوؤں کے مقدس مقام گرو پرماہنس کو مشتعل ہجوم نے آگ لگانے کے بعد مسمار کر دیا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ بدھ کی صبح تحصیل بانڈہ داؤد شاہ کے علاقے ٹیری میں پیش آیا جہاں پرگرو پرماہنس سے متصل زمین پر تنازع چل رہا ہے اور جس پر ہندوؤں کے مندر کی تعمیر جاری تھی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اس میں 2015 میں فیصلہ بھی سنایا گیا تھا۔
#BREAKING…A mob led by local clerics destroyed Hindu temple in Karak district of KP. Hindus obtained permission from the administration to extend the temple but local clerics arranged a mob to destroy the temple. Police & administration remained silent spectators @ImranKhanPTI pic.twitter.com/fL6J13YSGN
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) December 30, 2020
پولیس کے مطابق اسی زمین پر مندر کے ساتھ نئی عمارت تعمیر کرنے پر علاقے کے لوگ مشتعل ہو گئے اور مندر کی عمارت کو آگ لگا کر مسمار کر دیا۔
مقامی لوگ ہندوؤں کے مندر میں توسیع منصوبے کے خلاف عوام مشتعل ہوگئے اور مندر کو آگ لگا دی۔
پولیس نے بتایا کہ اس کو کیس کو دیکھ رہے ہیں لیکن ابھی تک تفتیش شروع نہیں کی گئی ہے کیونکہ ابھی تازہ واقعہ ہے اس لیے کارروائی کا آغاز نہیں کیا گیا ہے۔
مندر کی مسماری کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مندر کی عمارت پر آگ لگی ہے اور باقی لوگ عمارت کو ہتھوڑوں سے مسمارکر رہے ہیں۔
پاکستان ہندو کونسل کی جانب سے اس متنازع زمین پر 2015 میں سپریم کورٹ رجوع کرنے کا فیصلہ کیا اور عدالت میں مقدمہ دائر کیا۔ مارچ 2015 میں سپریم کورٹ نے اس مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے بتایا تھا کہ سمادھی کی زمین ہندؤں کمیونٹی کے حوالے کی جائے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اس وقت کی خیبر پختونخوا حکومت کو حکم دیا تھا کہ سمادھی میں کسی قسم کی توڑ پھوڑ کو روک دیا جائے اور اس کی تاریخی حیثیت بحال کی جائے۔
ادھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
وزیراعلیٰ محمود خان کا کہنا ہے کہ واقعہ انتہائی قابل مذمت اور افسوس ناک ہے، واقعے میں ملوث عناصر کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اقلیتوں کے جان ومال اور عبادت گاہوں کے تحفظ کو ہرصورت یقینی بنایا جائے گا۔