بلوچستان: مچھ میں کوئلے کی کان میں کام کرنیوالے شیعہ ہزارہ کے 14 مزدور اغوا کے بعد ‘ذبح’

اسلام آباد (ش ح ط) صوبہ بلوچستان میں حکام کے مطابق چودہ ایسے افراد کی لاشیں ملی ہیں جنہیں مقامی دہشت گردوں نے ذبح کر کے ہلاک کر دیا ہے۔

ضلع بولان کی تحصیل مچھ سے موصول ہونے والی اطلاعات میں سیکیورٹی ذرائع کے مطابق چودہ شیعہ ہزارہ کان کن کی لاشیں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب تحصیل مچھ کے علاقے گشتری کے قریب سے ملی ہیں اور ان چودہ افراد کو ذبح کر کے ہلاک کیا گیا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ضلع بولان کی تحصیل مچھ کے علاقے گشتری میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب نامعلوم دہشت گردوں نے کوئلے کی کان میں کام کرنے والے شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 17 مزدوروں کو اغوا کر کے پہلے پہاڑوں پر لے گئے اور ان کو ذبح کر دئیے گئے۔

پولیس حکام کا بتانا ہے کہ مسلح افراد مچھ کوئلہ فیلڈ میں کام کرنے والے کان کنوں کو اغوا کر کے قریبی پہاڑیوں میں لے گئے اور انہیں فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں 10 سے زائد کان کن زخمی ہوئے جس میں سے کئی کان کنوں کی حالت تشویشناک ہے، زخمیوں کو مچھ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

مقامی باوثوق ذرائع کے مطابق کانکنوں کو انکے اپنے ہی کمروں میں ہاتھ باندھ کر بے دردی سے ذبح کیا گیا یے۔

عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد نے شناختی کارڈز اور شکل و صورت سے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو پہلے الگ کیا پھر انہیں اللہ و اکبر اور کافر کافر شیعہ کافر کے نعرے لگاتے ہوئے ذبح کرتے گئے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ واقعے میں ابتک 14 کان کن ہلاک ہوگئے ہیں، لاشوں کو مچھ کے سرکاری ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر بولان مراد کاسی کا کہنا ہے کہ واقعے میں 4 افراد شدید زخمی بھی ہیں جن کا علاج جاری ہے، کان کنوں کی میتیں مچھ سے لانے کے لئے ایمبولینسیں کوئٹہ سے روانہ ہوگئی ہیں۔

تاحال کسی نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

مچھ اور درہ بولان کا شمار بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں ہوتا ہے اور بدامنی کے دیگر واقعات کے علاوہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی پیش آتے رہے ہیں۔

اس علاقے میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کو پہلے بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ماضی میں اس علاقے میں شیعہ ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے جن افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا رہا ان کی ذمہ داری کالعدم مذہبی شدت پسند تنظیمیں (لشکر جھنگوی، تحریک طالبان پاکستان اور داعش) قبول کرتی رہی ہیں

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے مچھ میں دہشت گردی کی مذمت اور جانی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے، دہشت گردوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔

ایک ٹوئٹ میں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ کان کنوں پر حملہ دہشت گردوں کی ایک اور بزدلانہ کارروائی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں