ملتان (ڈیلی اردو) صوبہ پنجاب کے ضلع وہاڑی کے ایک دیہی علاقے میں مدرسے کے قاری کے تشدد سے 6 سالہ طالب علم مبشر ہلاک ہوگیا ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد صورتحال واضح ہو گی۔
پولیس کے مطابق پولیس سٹیشن ٹھینگی میں بچے کے والد کی جانب سے درخواست موصول ہوئی ہے جس پر کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے جبکہ ایس ایچ او ٹھینگی پولیس اسٹیشن مرزا حسنین عباس کا کہنا ہے کہ سبق نہ یاد ہونے پر بچے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے باعث ان کی موت واقع ہو گئی۔
رپورٹس کے مطابق ایس ایچ او مرزا حسنین عباس کے مطابق بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد صورتحال واضح ہو گی۔
مقتول کے والد محمد یاسین کا کہنا تھا کہ میرے 2 بیٹے گزشتہ 4 ماہ سے مدرسے میں زیر تعلیم تھے، 8 سالہ محمد شہزاد اور 6 سالہ محمد مبشر ناظرہ کی تعلیم کے لیے مدرسے جاتے تھے لیکن سردی زیادہ ہونے کی وجہ سے میں نے پچھلے چند ماہ سے دونوں بیٹوں کو مدرسے میں ہی مقیم تھے۔
محمد یاسین کے مطابق مدرسے کا معلم (قاری) پہلے بھی تشدد کرتا تھا اور میں نے پہلے بھی ان کو کہا تھا کہ بچوں کو مارا نہ کریں پڑھائی سے بھاگ جائیں گے اور معلم کی یقین دہانی کے بعد ہی میں نے 10 دن پہلے بچوں کو مدرسے میں چھوڑا تھا اور اپنے نمبر معلم کو دیے اور کہا کہ کسی مسئلہ کی صورت میں مجھے اطلاع دیں۔
محمد یاسین کا کہنا تھا کہ مجھے صورتحال کا اس وقت پتہ چلا جب میرے چھ سالہ بیٹے کی لاش گھر پر لائی گئی جبکہ اس مدرسے میں 50 سے 60 طلبا زیر تعلیم ہیں۔
محمد یاسین کا کہنا تھا کہ شام کو مدرسے کے چند طالب علم چارپائی پر چھ سالہ مبشر کی لاش میرے گھر لے کر آئے، میرے بڑے بیٹے کے سامنے قاری عمران یعقوب نے تشدد کیا اور مبشر کو زمین پر پٹخ دیا جس کی وجہ سے سر پر شدید چوٹیں آئیں اور وہ چل بسا۔
مقتول کے چچا محمد جمشید کا کہنا تھا کہ بچے پر تشدد کے بعد جب حالت بگڑی تو ایک مقامی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے جہاں ڈاکٹر نے کہا کہ بچے کی حالت تشویشناک ہے اسے فورا ہسپتال لے جائیں لیکن بچہ راستے میں ہی دم توڑ گیا تھا جبکہ بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں۔
یس ایچ او مرزا حسنین نے دفعہ 302 کا مقدمہ درج کر کے ملزم قاری عمران یعقوب کو گرفتار کرلیا اور بچے کی لاش پوسٹ مارٹم کیلیے ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کردی جس کی رپورٹ کے بعد اصل حقائق سامنے آئیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ملتان سے رپورٹ طلب کرلی اور گرفتار ملزم کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کا حکم دیا۔