واشنگٹن (ڈیلی اردو) پینٹاگون نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے ‘حالیہ دھمکیوں’ کے پیش نظر امریکہ کا طیارہ بردار جنگی بحری جہاز خلیج میں ہی رہے گا جبکہ اس سے قبل سیکرٹری دفاع نے جنگی جہار کو وطن واپس آنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اس سے قبل ایسی رپورٹس آئی تھیں کہ بحری جہاز یو ایس ایس نمٹز واپس امریکہ جا رہا ہے جس کو خطے میں کشیدگی میں کمی کی علامت کے طور پر دیکھا گیا تھا مگر یو ایس ایس نمٹز گزشتہ سال نومبر سے خلیج کے پانیوں میں گشت کر رہا ہے لیکن امریکی میڈیا نے رواں ہفتے یہ خبر دی تھی کہ قائم مقام سیکرٹری دفاع کرسٹوفر سی ملر نے جنگی بحری جہاز کو وطن واپس آنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
Pentagon: Carrier USS Nimitz Will Stay in Middle East After Threats from Iran – USNI Newshttps://t.co/uwjiV623uD pic.twitter.com/B8pe80IauX
— U.S. Naval Institute (@NavalInstitute) January 4, 2021
بین الاقوامی میڈیا کے بحری جہاز کی واپسی کا فیصلہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایران کی طرف بھیجا جانے والا سگنل ہےکہ صدر ٹرمپ کے دورِ اقتدار کے آخری دنوں میں تنازعے سے گریز کیا جائے جبکہ سیکرٹری دفاع نے جاری کیے بیان میں اس کے برعکس موقف اختیار کیا ہے اور کہا ہے کہ ‘ایرانی قیادت کی جانب سے صدر ٹرمپ اور امریکی حکام کے خلاف جاری کی گئی دھمکیوں کے باعث میں نے یو ایس ایس نمٹز کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی نئی جگہ منتقلی کو روک دے جو معمول کے مطابق ہوتی ہے’۔
سیکرٹری دفاع کا کہناتھا کہ ‘امریکی بحری جہاز خلیج کے یو ایس سینٹرل کمانڈ کے آپریشن ایریا میں ہی تعینات رہے گا اور کسی کو امریکہ کے عزم پر شک نہیں ہونا چاہیے’۔
پینٹاگون کا یہ بیان اس واقعہ کے ایک سال بعد آیا ہے جب بغداد میں امریکی ڈرون نے ایران کے فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کو حملے کر کے قتل کیا تھا جبکہ اس واقعہ کے ایک سال بعد عراق میں ہزاروں افراد نے امریکہ کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔
خیال رہے صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور تہران پر دباؤ بڑھانے کے لیے دوبارہ پابندیاں عائد کیں۔