کوئٹہ (ڈیلی اردو) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور سانحہ مچھ کے لواحقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات اس لحاظ سے ناکام ہو گئے ہیں کہ شیعہ ہزارہ برادری نے وزیر داخلہ کی یقین دہانیوں پر دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
احتجاجی دھرنے میں موجود مظاہرین نے واضح طور پر کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے آنے تک دھرنا جاری رکھا جائے گا۔
سانحہ مچھ میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتوں کو گزشتہ روز سے سخت سردی میں سڑک پہ رکھ کر لواحقین اور شیعہ ہزارہ برادری کے افراد احتجاج کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی آمد پر ہزار برادری کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ وزیراعظم عمران خان شرکا سے بات چیت کے لیے خود آئیں۔ احتجاجی مظاہرین نے دھرنا ختم کرنے اور ہلاک ہونے والے افراد کی میتوں کی تدفین سے بھی انکار کردیا ہے۔
ہزارہ برادری کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے علاہ کسی دوسرے سے مذاکرات نہیں کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سانحہ مچھ میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین اور دھرنا دینے والے احتجاجی مظاہرین سے بات چیت کے لیے کوئٹہ پہنچے ہیں۔
کوئٹہ آمد کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ سانحہ مچھ ظلم و زیادتی ہے اور اس ساںحے پر شرمندہ ہوں۔
ذرائع کے مطاق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے مظاہرین کو بتایا کہ وزیراعظم نے پیغام دیا ہے کہ کسی بھی صورت میں سانحہ مچھ کے مجرمان کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اس موقع پر دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین کے لیے فی کس 25 لاکھ روپے کی امداد کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں وفاقی حکومت کی جانب سے دس لاکھ روپے اور بلوچستان حکومت کی جانب سے 15 لاکھ روپے متاثرہ خاندانوں کو فی کس ادا کیے جائیں گے۔