برلن (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) جرمن پولیس نے ایک قصبے میں جاری چرچ سروس میں مداخلت کر کے لوگوں کو منتشر کر دیا۔ اس عبادت میں ڈیڑھ سو افراد کے قریب لوگ شریک تھے۔ اس سروس کو کورونا لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
German police broke up a church service of around 150 worshippers and charged dozens for violating coronavirus restrictions on congregating, social distancing and communal singing.https://t.co/v33LFKgKkN
— DW News (@dwnews) January 3, 2021
پولیس کارروائی جرمنی کے سب سے گنجان آباد مغربی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فالیا کے ایک قصبے ہیرفورڈ کے ایک گرجا گھر پر اچانک چھاپہ مار کر مکمل کی گئی۔ اس عبادت میں پولیس کے مطابق ایک سو پچاس کے لگ بھگ افراد شریک تھے، جنہوں نے ماسک بھی نہیں پہنے ہوئے تھے۔ اس بیان میں واضح کیا گیا کہ عبادت کا اجتماع میں اتنے زیادہ افراد کی ایک ساتھ شرکت کو کورونا وائرس کی وبا کے نافذ کردہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی تھا۔
اجتماع کے جرمن ضوابط
کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران جرمنی میں حکومت نے سخت پابندیوں کے حامل لاک ڈاؤن کا نفاذ کر رکھا ہے۔ کھانے پینے اشیا کی دوکانوں یا سُپر مارکیٹوں کے علاوہ ہر قسم کے کاروبار کی مارکیٹیں اور شاپنگ مالز وغیرہ بند ہیں۔
ان ضوابط کے تحت کسی بھی بند مقام میں زیادہ سے زیادہ بیس افراد کے شریک ہونے کی اجازت ہے۔ ان میں عبادت کا اجتماع بھی شامل ہیں۔ اسی ضابطے کے تحت پولیس نے نارتھ رائن ویسٹ فالیا میں ویہن پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہیرفورڈ قصبے کے گرجا گھر پر چھاپہ مارا تھا۔
اجتماع کے افراد خلاف ورزی کے مرتکب
پولیس کے مطابق گرجا گھر میں جاری عبادت میں شریک افراد نے حفظانِ صحت کے اصولوں کا بھی احترام نہیں کیا ہوا تھا اور سبھی نے سماجی فاصلے کو بھی نظر انداز کر رکھا تھا۔ تمام افراد بشمول بچے ماسک کے بغیر تھے۔ ان تمام افراد کو کورونا لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی فردِ جرم کا سامنا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ لاک ڈاؤن ضوابط کے تحت مذہبی اور نسلی گروپوں کا مل جُل کر جمع ہو کر گیت گانے کو بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ معالجین کے مطابق یورپی براعظم میں مذہبی اجتماعات کے دوران دعائیہ گیت گانے سے کورونا وبا کے پھیلاؤ کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ گانے کی وجہ سے زور دے سانس لینا ہے۔
اسی لاک ڈاؤن کے دوران جرمن عوام کے مقبول تہوار کرسمس پر بھی بڑی تعداد میں عام لوگ عبادت کے لیے گرجا گھروں اور خوشی بھری تقریبات کو منانے سے محروم رہے۔
مذہبی آزادی محدود
کورونا وبا کے دوران متاثرہ ممالک میں مذہبی آزادی کسی حد تک سلب ہو کر رہ گئی ہے۔ اس کا مقصد عام لوگوں کو وبا سے محفوظ رکھنا خیال کیا گیا ہے۔ کرسمس سے چند روز قبل مغربی جرمن شہر ایسن میں ایک مسیحی فرقے پینٹ کوسٹل کے ایک چرچ میں بھی پولیس نے مداخلت کر کے ساٹھ افراد کے ایک اجتماع کو منتشر کرنے کے ساتھ ان پر ضوابط کی خلاف ورزی کی فردِ جرم عائد کر دی تھی۔
جرمن دستور عبادتی عمل بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔ کورونا وبا میں سولہ وفاقی ریاستوں نے اپنے اپنے کورونا ضوابط کا نفاذ کر رکھا ہے اور ان میں مذہبی اجتماع پر بظاہر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے لیکن افراد کی شرکت کو محدود رکھنے کی ہدایت ضرور کی گئی ہے۔