کوئٹہ (ڈیلی اردو) مچھ میں شیعہ ہزارہ کان کنوں کے قتل کے خلاف مغربی بائی پاس پر دھرنا چھٹے روز بھی جاری ہے دوسری جانب شہدا کمیٹی نے الزام لگایا کہ لواحقین کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔
کوئٹہ شہر میں منفی 10 ڈگری سینٹی گریڈ میں جاری دھرنے میں مجلس وحد المسلمین کے رہنما، کارکنان، ہزارہ کمیونٹی، لواحقین اور خواتین و بچے شریک ہیں۔
دھرنے میں سانحہ مچھ میں شہدا کان کنوں کی میتیں بھی سڑک پر رکھی ہوئی ہیں۔
دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی آمد تک دھرنا جاری رہے گا، وزیراعظم کی آمد تک میتوں کی تدفین بھی نہیں کی جائے گی۔
شہدا ایکشن کمیٹی کے ارکان کے مطابق لواحقین نے کہا ایک مہینے بھی دھرنا جاری رہے گا، انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں، بے نظمی ہوئی تو شرپسند عناصر ذمہ دار ہوں گے۔
دھرنے کے پانچویں روز مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وفود کے ہمراہ دھرنے کے شرکا کے پاس پہنچے اور ان سے تعزیت کی۔
اس موقع پر مریم نواز نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کوئٹہ آنے کا مطالبہ کیا۔
اس سے قبل وفاقی وزرا شیخ رشید، علی زیدی، معاون خصوصی ذلفی بخاری، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی دھرنے کے شرکا سے میتوں کی تدفین کے لیے مذاکرات کرچکے ہیں لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع بولان کی تحصیل مچھ کے علاقے گشتری میں 2 اور 3 جنوری کی درمیانی شب داعش کے دہشت گردوں نے کوئلے کی کان میں کام کرنے والے شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو اغوا کر کے پہلے پہاڑوں پر لے گئے اور پھر ان کو ذبح کر دیا گیا تھا، واقعے میں 11 مزدور ہلاک اور 6 زخمی ہوئے تھے۔
ہزارہ لواحقین نے وزیراعظم کے پہنچنے تک لاشوں کی تدفین نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔