استنبول (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) ترکی کی ایک عدالت نے ٹی وی مبلغ اور مصنف عدنان اَوكطار کو ایک جرائم پیشہ گینگ بنانے، فراڈ اور جنسی الزامات میں قصور وار قرار دے کر ایک ہزار سال سے زیادہ قید کی سزا سنائی ہے۔
عدنان اَوكطار (ہارون یحییٰ) ماضی میں اپنا ملکیتی ٹیلی ویژن چینل اے 9 چلاتے رہے ہیں۔ وہ اس چینل پر اسلامی اقدار کے بارے میں ایک ٹاک شو کی میزبانی کیا کرتے تھے۔ اس پروگرام میں بعض مواقع پر وہ اپنے ساتھ نوجوان لڑکیوں کے ساتھ رقص کیاکرتے تھے اور نوجوانوں کے ساتھ بھی رقص کیا کرتے تھے۔ انھیں وہ شیر اور شیرنیاں قرار دیتے تھے۔
استنبول پولیس نے اَوكطار کو جولائی 2018ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انھیں اور ان کے ساتھ 77 افراد کو ٹرائل کے دوران میں حراست میں رکھا گیا ہے۔
ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو کے مطابق عدنان اَوكطار اور ان کے گروپ کے 13 سرکردہ ارکان کو مجموعی طور پر 9803 سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ خود اَوكطار کو عدالت نے دس جرائم میں قصور وار قراردے کر 1075 سال اور تین ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ انھیں مسلسل یہ سزا بھگتنا ہوگی۔
اناطولو کا کہنا ہے کہ عدالت میں 236 مدعا علیہان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر نے بے قصور ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور اپنی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
عدنان اَوكطار نے اپنے خلاف عاید کردہ تمام الزامات کی تردید کی تھی اور اپنی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ اَوكطار نے 1970ء کے عشرے کے آخر میں اپنے گروپوں کی تشکیل کا آغاز کیا تھا۔ پہلے پہل ان پر ایک جرائم پیشہ گینگ کی تشکیل کا الزام عاید کیا گیا تھا لیکن بعد میں انھیں اس مقدمے میں برّی کردیا گیا تھا۔
عدنان اَوكطار کی ویب سائٹ کے مطابق انھوں نے 300 سو سے زیادہ کتابیں لکھی ہیں۔ ان کے 73 زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں۔ انھوں نے ایک کتاب ہارون یحییٰ کے قلمی نام سے لکھی تھی۔ اس میں انھوں نے یہ دلیل پیش کی تھی کہ چارلس ڈارون کا نظریہ ارتقاء عالمی دہشت گردی کی جڑ بنیاد ہے۔