کراچی (ڈیلی اردو) سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع سے رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے محکمہ داخلہ سندھ کو معاملے پر جے آئی ٹی اجلاس طلب کرنے اور آئی جی سندھ کو لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے اور لاپتا شہری عمر فاروق، احسان اور دیگر کی بازیابی کیلئے خصوصی اقدامات کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی تو لاپتا شہریوں کے اہلخانہ نے کمرہ عدالت میں آہ وبکا کی۔
گمشدہ علی مہدی کی بہن نے کہا کہ گمشدہ بیٹے کی تلاش میں والد انتقال کرگئے۔ میرے والد جس حال میں انتقال کر گئے ہیں اس کا جواب ان سے اللہ لے گا۔
لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر عدالت وفاقی اور صوبائی حکومت پر برہم ہوگئی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے عوام کے جان اور مال کی تحفظ کی ذمہ داری ریاست پر ہے۔ بندے اٹھا کر غائب کرتے رہنا کیا قانون کے مطابق ہے؟ کوئی شہری لاپتا ہوا تو اس علاقے کے ایس ایس پی کیخلاف مقدمہ درج ہوگا۔ برسوں سے شہری لاپتا ہیں اور تفتیش میں کسی قسم کی پیش رفت نظر نہیں آرہی۔ پولیس کی تفتیش محض خانہ پوری کے سوا کچھ نہیں ہوتی۔ دو بھائی 2009 سے لاپتا ہیں اب تک سراغ نہیں لگایا گیا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ محمد الیاس اور امین اپنی مرضی سے خیبر پختونخوا چلے گئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کیسی بات کررہے ہیں 11 سال سے گمشدگی کا کیس زیر سماعت ہے۔ گمشدہ شہری کو تلاش کرنا پولیس کا کام ہے۔ کیا سندھ پولیس لاپتا شہریوں کا سراغ لگانے کے لیے کے پی حکومت اور پولیس سے رابطہ نہیں کرسکتی؟
عدالت نے آئی جی سندھ کو لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے اور لاپتا شہری عمر فاروق، احسان اور دیگر کی بازیابی کیلئے خصوصی اقدامات کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے محکمہ سندھ کو لاپتا افراد کے معاملے پر جے آئی ٹی اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے 11 فروری کو پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع سے رپورٹ طلب کرلی کہ بتایا جائے لاپتا شہریوں کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔