کابل (ڈیلی اردو) افغانستان میں افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان کے رہنما زیادہ شادیاں نہ کریں کیونکہ یہ دشمن کی جانب سے ہمارے خلاف پراپیگنڈے کا سبب بنتا ہے۔ دوسری شادی کرنے والا براہ راست اپنے امیر سے اس شادی کی اجازت طلب کرے گا۔
طالبان ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس رسم کی وجہ سے طالبان کے رہنماؤں کی طرف سے ’شادیوں‘ کے لیے فنڈنگ کے مطالبات بڑھتے جا رہے تھے۔
افغانستان اور پاکستان کے اکثر پشتونوں میں ’ولور کی رسم‘ رائج ہے جس کے تحت شادی کے وقت دلہن کے خاندان کو رشتہ حاصل کرنے کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق ہیبت اللہ کی طرف سے حکم طالبان اور افغانستان کے لیے سیاسی طور پر نازک موڑ پر سامنے آیا ہے کیونکہ ابھی طالبان افغان حکومت سے ملک کے مستقبل کے نقشے کے بارے میں مذاکرات کر رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان رہنماؤں کو زیادہ شادیوں کے معاملے میں زیادہ رقم جمع کرنے جیسی بدعنوانی پر تشویش تھی۔
طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ کی طرف سے جاری کردہ دو صفحات پر مشتمل فرمان میں ایک سے زائد شادیوں پر پابندی عائد نہیں کی گئی ہے مگر اس میں خبردار کیا گیا ہے کہ شادیوں کی رسم میں زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے جو دشمن کی طرف سے پروپیگنڈے کا سبب بنتی ہے۔
فرمان کے مطابق اگر قیادت اور کمانڈرز زیادہ شادیاں نہ کریں تو وہ اس طرح کی بدعنوانی اور غیر قانونی رسوم میں پڑنے سے بچ جائیں گے۔ اس فرمان میں زیادہ شادیوں کے لیے استثنیٰ بھی دیا گیا ہے۔ ایسی کسی بھی صورت میں دوسری شادی کرنے والا براہ راست اپنے امیر سے اس شادی کی اجازت طلب کرے گا۔
بی بی سی کو طالبان کے ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ فرمان افغانستان اور پاکستان میں بسنے والے تمام رہنماؤں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ زیادہ تر طالبان کے رہنماؤں نے ایک سے زائد شادیاں کر رکھی ہیں۔ تحریک کے بانی ملا محمد عمر اور ان کے پیش رو ملا اختر منصور کی تین تین بیویاں تھیں جبکہ طالبان کے موجودہ امیر کی دو بیویاں ہیں۔ دوحا میں طالبان کے سینیئر ترین رہنما ملا عبدالغنی برادر کی تین بیویاں ہیں۔