اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے بیرونی ممالک میں قید پاکستانیوں کا پاکستانی جیلوں میں سزائیں کاٹنے کا معاہدہ بحال کرا نے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاہے کہ ایک ملزم قمرعباس کی وجہ سے ساری دنیا میں پاکستانیوں کا اپنے ملک میں قید کاٹنے کا معاہدہ معطل ہوگیا تھا ، اس کے سبب سینکڑوں پاکستانی مختلف ممالک کی جیلوں میں قید ہیں، ملزم قمر عباس قانون کے مطابق اپنی سزا پوری کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں معاملے کی سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ لندن میں ملزم قمرعباس کو گرفتار کیا گیا پھر سزا پوری کرنے کیلئے پاکستان بھیجا گیا۔ برٹش ہائی کمیشن کے لوگ جیل میں دیکھنے آئے تو ملزم موجود نہیں تھا۔
آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں ایک سیکشن آفسر کے جعلی کاغذ پر ملزم جیل سے نکل گیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سیکشن آفیسر علی محمد وفات پاچکے ہیں۔
بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ ملزم کی سزا کتنی بنتی ہے؟عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کی گیارہ سال سزا ہے جو جولائی 2019 کو پوری ہونا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملزم قمر عباس قانون کے مطابق اپنی سزا پوری کرے گا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ جعل سازی کرنے والا سیکشن افسر اپنی جان سے چلا گیا، کم از کم پاکستان کا معطل شدہ معاہدہ تو بحال کرائیں، کوئی پاکستانی قیدی تھائی لینڈ میں جیل میں قید ہے تو کوئی کسی اور ملک میں ہے۔
بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص کی وجہ سے سینکڑوں پاکستانیوں کو خمیازہ بھگتنا پڑا، اس ملزم کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی۔
عدالت نے حکم دیا کہ بیرونی ممالک میں قید پاکستانیوں کا پاکستانی جیلوں میں سزائیں کاٹنے کا معاہدہ بحال کرایا جائے۔