واشنگٹن + اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی ڈبلیو) پاکستان نے امریکا سے چلائی جانے والی جماعت احمدیہ کی اس ویب سائٹ کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا، جو اس مذہبی اقلیت کی تعلیمات کی تبلیغ کرتی ہے۔ پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ اس ویب سائٹ پر ’توہین آمیز‘ مواد موجود ہے۔
Pakistan seeks to block US-based website of minority Ahmadis – The Washington Post https://t.co/DsN2GbKY0k
— True Islam (@TrueIslamUSA) January 21, 2021
جماعت احمدیہ کی ویب سائٹ Trueislam.com کے منتظم حارث ظفر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اس ماہ کے آغاز پر انہیں اور ان کے ساتھی امجد محمود خان کو ایک قانونی نوٹس ارسال کیا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اس ویب سائٹ کو بند کر دیا جائے۔ اس ویب سائٹ کے منتظیمین حارث اور امجد دونوں ہی امریکا میں مقیم ہیں اور ان کے رشتہ دار پاکستان میں رہتے ہیں۔
PTA approached the administrator of website www.trueislam. com for removal of unlawful online content from the website, being in violation of section 295-A, 298-B & 298-C of Pakistan Penal Code and per se abuse of Article 260 (3) and Article 31 of the Constitution of Pakistan. pic.twitter.com/HQgNs3y6rw
— PTA (@PTAofficialpk) January 22, 2021
حارث نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام کی طرف سے اس ویب سائٹ کو بند کرنے کا مطالبہ مذہبی آزادی اور آزادی رائے کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ویب سائٹ پر موجود تمام مواد امریکا سے متعلق ہے اور اس ویب سائٹ پر پاکستان سے متعلق کوئی مواد موجود نہیں ہے۔ پاکستان سے اس ویب سائٹ تک رسائی بھی حاصل نہیں کی جا سکتی ہے۔
پاکستان کے متعلقہ حکام نے اس موضوع سے منسلک ایسوسی ایٹڈ پریس کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا ہے۔
پورٹ لینڈ کے رہائشی حارث نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر یہ ویب سائٹ بند نہ کی گئی تو انہیں تین اعشاریہ ایک ملین ڈالرز کا جرمانا کیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی پاکستان میں ان کے خلاف ‘توہین اسلام‘ سے متعلق قوانین کے تحت مقدمہ بھی چلایا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں ‘توہین اسلام و رسالت‘ ایک حساس موضوع ہے جبکہ توہین رسالت کا الزام ثابت ہو جانے پر سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے۔ پاکستانی اور بین الاقوامی سطح پر فعال انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان متنازعہ قوانین کا غلط استعمال بھی کیا جاتا ہے اور لوگ بالخصوص اقلیتی افراد کے خلاف ان الزامات کو اس لیے بھی عائد کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنی ذاتی دشمنیاں نکالنا چاہتے ہیں۔
پاکستانی پارلیمان نے سن انیس سو چوہتر میں احمدیوں کو اسلام کے دائرے سے خارج کر دیا تھا۔ تب سے اب تک پاکستان میں اس اقلیت کو انتہا پسندوں کی طرف سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ پاکستان میں اگر کوئی احمدی خود کو مسلمان قرار دے تو اسے دس سال کی قید بھی سنائی جا سکتی ہے۔
پاکستان میں جماعت احمدیہ کو تبلیغ کی اجازت نہیں ہے جبکہ وہ اپنا مذہبی مواد تقسیم بھی نہیں کر سکتے۔ اگرچہ حارث ظفر اور امجد خان دونوں ہی امریکا میں پیدا ہوئے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان اور دیگر ممالک میں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے استحصال کے خلاف فعال ہیں۔
جماعت احمدیہ کی بنیاد برصغیر ہند میں انیسویں صدی میں مرزا غلام احمد نے رکھی تھی۔ ان کے ماننے والوں کا یقین ہے کہ مرزا غلام احمد دراصل ایک ایسے مسیحا ہیں، جن کے ظہور کا وعدہ پیغمبر اسلام نے خود کیا تھا۔ تاہم مسلمان اس دعوے کو رد کرتے ہوئے اس توہین اسلام کی زمرے میں لاتے ہیں۔