جنگی جرائم کی عالمی تحقیقات، اسرائیل نے امریکا سے مدد مانگ لی

حیفا (ڈیلی اردو) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے مطابق صہیونی حکومت نے عالمی فوج داری عدالت میں‌جنگی جرائم کی تحقیقات کے معاملے پر امریکا سے حفاظت فراہم کرنے اور جرائم کی تحقیقات سے بچانے میں مدد کی اپیل کی ہے۔

عبرانی اخبار “اسرائیل ھیوم” نے اطلاع دی ہے کہ “اسرائیل” نے ریاست ہائے متحدہ امریکا سے کہا ہےکہ وہ جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے والی بین الاقوامی فوجداری عدالت کی تحقیقات سے اس کی حفاظت کرے۔

اخبار نے نشاندہی کی کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے بارے میں عوامی طور پر ان کے مؤقف کے اعلان کے ساتھ “اسرائیل” کو خدشہ ہے کہ عدالت اس کے خلاف اقدامات کو آگے بڑھانے سے دریغ نہیں کرے گی۔

اخبار کو معلوم ہوا کہ اس سلسلے میں “اسرائیل” کی پہلی درخواست آنے والے ہفتوں کے دوران بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اگلے پراسیکیوٹر کے انتخاب سے متعلق ہے۔ اسرائیل امریکا کے ساتھ مل کر فوجی داری عدالت کے نئے پراسیکیوٹر جنرل کی تعیناتی پر اثر انداز ہونا اور اپنی مرضی کا امیدوار لانا چاہتا ہے۔

پراسیکیوٹر فتو بینساؤڈا جو پچھلے نو سال سے اس عہدے پر فائز ہیں آنے والے ہفتوں میں سبکدوش ہو رہی ہیں۔

اخبار کے مطابق مسز بینسوڈا اور فوجداری عدالت سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمرانی کے دوران امریکی پابندیوں کا نشانہ بنے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے انہیں اس وقت انتقامی پابندیوں کا نشانہ بنایا جب عالمی عدالت میں افغانستان اور عراق میں امریکی فوج اور غزہ کی پٹی میں سنہ 2014ء کی جنگ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا اعلان کیا گیا۔

اخبار نے نشاندہی کی کہ سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس وقت کہا تھا کہ بینسوڈا اور ہیگ عدالت میں محکمہ انضمام اور تعاون کے شعبے کے سربراہ وایسو مشوشوکو کو عدالت میں گھسیٹنے کی سزا دی گئی ہے۔

اس پر بینسوڈا نے کہا تھا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اپنے پیش رووں کے برعکس “ترقی پذیر دنیا” میں جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات عالمی فوج داری عدالت کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں