دمشق (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) شام میں سرکاری میڈیا کے مطابق بشار الاسد کی فوج کے فضائی دفاعی نظام نے بدھ کی شب رات گئے ملک کے جنوب میں ایک اسرائیلی حملے کو پسپا کر دیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی (سانا) نے ایک فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کی شب 10:42 پر اسرائیل نے مقبوضہ گولان کی سمت سے فضائی حملہ کیا۔ اس دوران فضا سے زمین تک اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل داغے گئے۔ حملے میں جنوبی علاقے میں بعض اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
فوجی ذریعے کے مطابق شامی فوج کے فضائی دفاعی نظام نے حملے کو پسپا کرتے ہوئے دشمن کے زیادہ تر میزائلوں کو مار گرایا۔ حملے میں صرف مادی نقصان ہوا۔
سانا ایجنسی نے ٹویٹر پر ایک وڈیو جاری کی ہے۔ وڈیو کے بارے میں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس میں علاقے کی فضا میں اسرائیلی میزائلوں کا راستہ روکنے کا منظر دکھائی دے رہا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے مطابق اسرائیلی بم باری میں القنیطرہ صوبے کے دیہی علاقے میں شامی فورسز اور ایرانی ملیشیاؤں کے ایک عسکری ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔
حملے کے حوالے سے اسرائیل کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
حالیہ چند ماہ کے دوران اسرائیل نے شام کے کئی علاقوں میں شامی افواج، ایرانی فورسز اور اس کی ہمنوا ملیشیاؤں کے عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل تیز کر دیا ہے۔
رواں سال 13 جنوری کو شام کے مشرق میں ہتھیاروں کے ڈپوؤں اور عسکری ٹھکانوں پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 57 افراد ہلاک ہوئے۔ مارے گئے افراد کا تعلق شامی فوج اور ایران کے ہمنوا گروپوں (زینبیون، فاطمیون) سے تھا۔ شام میں اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے یہ اب تک کی سب سے زیادہ ہلاکتیں تھیں۔
اسی طرح 22 جنوری کو حماہ شہر کے اطراف اسرائیلی بم باری میں دو بچوں سمیت 4 شامی شہری ہلاک ہو گئے۔
اسرائیل شاذ و نادر ہی شام میں اپنے حملوں کی تصدیق کرتا ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج نے چند ہفتوں قبل اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ سال 2020ء کے دوران شام میں تقریبا 50 اہداف کو بم باری کا نشانہ بنایا گیا۔ مزید تفصیلات پیش نہیں کی گئیں۔
اسرائیل بارہا یہ بات دہرا چکا ہے کہ وہ شام میں عسکری وجود مضبوط بنانے کے حوالے سے ایران کی کوششیں روکنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔