لاہور (نیوز ڈیسک) پولیس نے نو سالہ بچے کو موبائل فون کی چوری کے الزام میں پکڑ کر سفاکانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، گرم استری اور ہیٹر لگا کر بچے کا جسم جلا ڈالا، وزیر اعلیٰ پنجاب کے نوٹس پر ذمہ دار افسر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں اسٹریٹ کرمنل نے موبائل چوری کے لیے نوسال کے بچے کو پھنسا دیا, دکان سے موبائل فون گھر پر دکھانے کے بہانے لیا اور ضمانت کے طور پر ایک بچے کو دکاندار کے پاس چھوڑ کر چلا گیا۔
ملزم کے واپس نہ آنے پر دکاندار نے نو سالہ احمد کو تھانہ رائیونڈ پولیس کے حوالے کردیا، پولیس اہلکار تین دن تک بچے تشدد کرتے رہے، بچے پر بدترین تشدد کرتے ہوئے جلتے ہیٹر پر بٹھا کر چور کا پتہ پوچھتے رہے۔
اس حوالے سے نو سالہ احمد کا کہنا ہے کہ تین روز پہلے ایک لڑکا مجھے یہ کہہ کر ساتھ لے گیا کہ ابو کے پاس چلو، لڑکا مجھے اپنے ساتھ موبائل شاپ پر لے گیا، لڑکے نے دکاندار سے موبائل لیا اور کہا گھر موبائل دکھا کر واپس آرہا ہوں، لڑکے نے دکان دار سے کہا یہ میرا چھوٹا بھائی ہے اسے ساتھ بٹھاؤ، لڑکے کے واپس نہ آنے پر دکاندار نے مجھے پولیس کےحوالےکر دیا۔
بچے کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ احمد کے والد سات سال سے پہلے وفات پاچکے ہیں، اس نے اپنے ابو کو کبھی نہیں دیکھا، ہم نے3 روز پہلے تھانہ گرین ٹاؤن میں احمد کی گمشدگی کی درخواست جمع کرائی تھی، آج تھانہ رائیونڈ سے کال آئی کہ اپنے بچے کو لے جاؤ,انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہلکاروں نے احمد کو برہنہ کرکے ہیٹر پر بٹھائے رکھا۔
علاوہ ازیں میڈیا پر خبر چلنے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے گرین ٹاؤن تھانے میں بچے پر پولیس اہلکاروں کے تشدد کا سختی سے نوٹس لیا، عثمان بزدار نے بچے کے علاج معالجے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بچے پرپولیس اہلکاروں کی جانب سے تشدد کا واقعہ افسوسناک ہے۔
وزیراعلیٰ نے سی سی پی او لاہور سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی اور تشدد کے ذمہ داراہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا جس کے بعد تشدد کےذمے دار افسر سعید کےخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔