کابل (ڈیلی اردو) افغانستان میں گزشتہ ماہ قتل ہونے والے نوجوان صحافی کے گھر پر طالبان دہشت گردوں نے حملہ کر کے 3 افراد کو ہلاک کردیا اور 3 کو اغوا کر کے لے گئے۔ حملے میں چار افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں ۔
Breaking – Bismillah Adil Aimaq, a journalist and civil society activist in Ghor, was assassinated in Feroz Koh city, the center of the province, sources said. pic.twitter.com/Y9kLhhescW
— TOLOnews (@TOLOnews) January 1, 2021
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ انکشاف ملک میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم اے آئی ایچ سی آر نے کیا۔
۱/ بر اساس یافتههای کمیسیون مستقل حقوق بشر، در حمله مسلحانه فرمانده محلی گروه طالبان بر خانه پدری بسمالله عادل، مسئول رادیو صدای غور، ۳ عضو خانواده او (شامل دختری سیزدهساله) کشته و ۴ تن دیگر (شامل دختری زیر سن) زخمی شدهاند. نیز ۳ تن از اعضای خانواده او را با خود بردهاند.
— AIHRC (@AfghanistanIHRC) February 28, 2021
ایک نجی ریڈیو اسٹیشن کے ایڈیٹر ان چیف بسم اللہ عادل ایماق کو گزشتہ ماہ نامعلوم حملہ آوروں نے قتل کر دیا تھا۔ پھر گزشتہ جمعرات کو فیروز کوہ نامی شہر میں حملہ آوروں نے ایماق کے والد کے گھر پر حملہ کرتے ہوئے تین افراد کو قتل کر دیا، چار افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ تین کو اغوا کر لیا گیا۔
https://twitter.com/Kochi993/status/1365311920123895810?s=19
افغان میڈیا کے مطابق مغربی صوبے غور ميں یکم جنوری کو نجی ریڈیو اسٹیشن کے ایڈیٹر انچیف بسم اللہ عادل ایماق کو قتل کیا گیا تھا جب کہ اب مقتول صحافی کے گھر پر حملہ کیا گیا ہے۔ حملہ آوروں نے گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
فائرنگ سے مقتول صحافی کے بھائی اور بھتیجے سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ حملہ آور اہل خانہ میں سے دیگر 3 افراد کو اغوا کرکے اپنے ہمراہ لے گئے جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ حملے میں 4 افراد زخمی بھی ہوئے۔
افغانستان میں انسانی حقوق کے ليے کام کرنے والی تنظيم AIHRC نے حملے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے قتل اور گھر پر حملے میں طالبان کا مقامی کمانڈر ملوث ہے۔
مقتول صحافی کے زندہ بچ جانے والے بھائی نے بھی حملے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی ہے تاہم طالبان کے مقامی ترجمان قاری احمد یوسف نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
انسانی حقوق کے غیر جانبدار افغان کمیشن اے آئی ایچ سی آر کے مطابق اس کارروائی میں طالبان کا ایک کمانڈر ملوث ہے۔
حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ اس خونریز حملے کی تفتیش کرائی جائے۔ افغانستان میں پچھلے سال میڈیا سے واستہ گیارہ افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔