افغانستان میں مقتول صحافی کے گھر پر طالبان کا حملہ، 3 افراد ہلاک، 4 زخمی، 3 اغوا

کابل (ڈیلی اردو) افغانستان میں گزشتہ ماہ قتل ہونے والے نوجوان صحافی کے گھر پر طالبان دہشت گردوں  نے حملہ کر کے 3 افراد کو ہلاک کردیا اور 3 کو اغوا کر کے لے گئے۔ حملے میں چار افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں ۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ انکشاف ملک میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم اے آئی ایچ سی آر نے کیا۔

ایک نجی ریڈیو اسٹیشن کے ایڈیٹر ان چیف بسم اللہ عادل ایماق کو گزشتہ ماہ نامعلوم حملہ آوروں نے قتل کر دیا تھا۔ پھر گزشتہ جمعرات کو فیروز کوہ نامی شہر میں حملہ آوروں نے ایماق کے والد کے گھر پر حملہ کرتے ہوئے تین افراد کو قتل کر دیا، چار افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ تین کو اغوا کر لیا گیا۔

https://twitter.com/Kochi993/status/1365311920123895810?s=19

افغان میڈیا کے مطابق مغربی صوبے غور ميں یکم جنوری کو نجی ریڈیو اسٹیشن کے ایڈیٹر انچیف بسم اللہ عادل ایماق کو قتل کیا گیا تھا جب کہ اب مقتول صحافی کے گھر پر حملہ کیا گیا ہے۔ حملہ آوروں نے گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔

فائرنگ سے مقتول صحافی کے بھائی اور بھتیجے سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ حملہ آور اہل خانہ میں سے دیگر 3 افراد کو اغوا کرکے اپنے ہمراہ لے گئے جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ حملے میں 4 افراد زخمی بھی ہوئے۔

افغانستان میں انسانی حقوق کے ليے کام کرنے والی تنظيم AIHRC نے حملے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے قتل اور گھر پر حملے میں طالبان کا مقامی کمانڈر ملوث ہے۔

مقتول صحافی کے زندہ بچ جانے والے بھائی نے بھی حملے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی ہے تاہم طالبان کے مقامی ترجمان قاری احمد یوسف نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

انسانی حقوق کے غیر جانبدار افغان کمیشن اے آئی ایچ سی آر کے مطابق اس کارروائی میں طالبان کا ایک کمانڈر ملوث ہے۔

حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ اس خونریز حملے کی تفتیش کرائی جائے۔ افغانستان میں پچھلے سال میڈیا سے واستہ گیارہ افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں