بغداد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پوپ فرانسس نے اپنے دورہ عراق کے دوران آیت اللہ ال سستانی سے ملاقات کی۔
رومن کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے عراق کے تاریخی دورے پر مذہب کے نام پر انتہا پسندی کی مذمت کی ہے۔
اس دورے کی ایک بہت قابل ذکر بات پوپ فرانسس کی شیعہ اسلام کے سب سے اہم مذہبی رہنما آیت اللہ علی السیستانی سے ملاقات تھی۔
اِن رہنماؤں کی ملاقات عراق کے مقدس شہر نجف میں ہوئی۔
اپنے گھر پر رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ کا استقبال کرتے ہوئے آیت اللہ علی السیستانی نے کہا کہ مسیحیوں کو بھی دوسرے عراقیوں کی طرح امن اور سلامتی حاصل ہونی چاہیے اور انہیں اپنے تمام آئینی حقوق حاصل ہونے چاہییں۔
اس لمحے کے لیے سالوں سے کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ کیتھولک چرچ کے رہنما اور شیعہ اسلام کی سب سے طاقتور شخصیت کے درمیان ملاقات۔
پوپ فرانسس ایک ایسے مذہبی رہنما ہیں جو دوسرے عقائد رکھنے والے رہنماؤں تک پہنچنے کے خواہاں دکھائی دیتے ہیں، چنانچہ یہ ملاقات اُن کے دورہ عراق کا سب سے علامتی لمحہ تھا۔
نجف میں پوپ فرانسس کی وفد کے ساتھ آیت اللہ علی ال سستانی سے ملاقات تقریباً 50 منٹ جاری رہی۔
نجف میں ایک بینر میں درج ہے کہ یہ ملاقات مینار اور گھنٹیوں کے درمیان ہے۔
@Pontifex Arrives in the Holy city of #Najaf to meet the most revered muslim leader in #Iraq HE Ayottallah Alsayed #Sistani. #PopeFrancisInIraq pic.twitter.com/tk1Hwlvuw9
— A. Al-Khairalla (@alkhairalla) March 6, 2021
آیت اللہ سیستانی لاکھوں شیعہ مسلمانوں کے روحانی پیشوا ہیں جو عراق میں غالب مذہبی جماعت ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آیت اللہ شاذ و نادر ہی ایسی ملاقاتیں کرتے ہیں لیکن اُن کی پوپ سے ملاقات تقریباً 50 منٹ تک جاری رہی جس میں دونوں رہنما بغیر ماسک گفتگو کرتے رہے۔
اس ملاقات پر سوشل میڈیا پر بھی بہت ردعمل سامنے آیا۔ جہاں بہت سے لوگوں نے دونوں رہنماؤں کے بیانات کا خیر مقدم کیا وہیں بہت سے لوگوں نے جہاں ملاقات ہوئی اُس کے بارے میں بھی اپنی آراء دیں۔
سید ظفر مہدی نے لکھا کہ ’سو ایکڑ بڑے انتہائی عظیم الشان ویٹیکن سٹی کا مالک مکان 50 مربع میٹر کے غیر معروف گھر جو نجف کی رینگتی گلیوں میں چھپا ہوا ہے اس کے کرائے دار سے ملنے آیا۔ اس تاریخی موقع کی انتہائی طاقتور تصویر۔‘
The 'landlord' of majestic 100 acre Vatican City meets the 'tenant' of 50 sq mt nondescript house tucked away in the serpentine alleys of Najaf. A powerful image. A truly historic event.#PopeInIraq pic.twitter.com/YKy7l0uWid
— Syed Zafar Mehdi (@mehdizafar) March 6, 2021
بہت سے لوگوں نے اس ملاقات کی جاری کردو وڈیو پر بھی تبصرہ کیا جس میں دونوں رہنما بالکل خاموش دکھائی دیے۔
حبہ فاطمہ نے ٹویٹ کی کہ ‘کبھی کبھار خاموشی الفاظ سے زیادہ خوش بیان ہوتی ہے۔’
Sometimes silence speaks more eloquently than words! #PopeFrancis leaves Iraq after his historic meeting with top Shia Muslim cleric Grand Ayat. al-Sistani ???? at his humble home in Najaf. #PopeInIraq pic.twitter.com/HnGoV7Ov35
— حبہ فاطمہ (@hibafatimajan) March 6, 2021
پوپ کے اس دورے میں اس ملاقات کو ایک انتہائی علامتی لمحے کے طور پر دیکھا گیا۔ یہ پوپ فرانسس کا عراق کا پہلا دورہ ہے۔ اور یہی نہیں بلکہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد یہ پوپ کا پہلا بین الاقوامی سفر بھی ہے۔
کووڈ 19 اور سیکیورٹی خدشات نے اسے پوپ کے لیے اب تک کا سب سے خطرناک سفر بنا دیا ہے جو خود بھی اس وقت 84 برس کے ہو چکے ہیں۔
آیت اللہ سستانی سے ملاقات کے بعد پوپ فرانسس واپسی کے سفر پر ماسک پہنے ہوئے دکھائی دیے۔
فلیپو گرانڈی نے ٹویٹ کی کہ ‘آیت اللہ سیستانی اور پوپ فرانسس کے لیے تعظیم جن کی نجف میں ملاقات رہنماؤں کو امن اور اخوت بڑھانے کی ترغیب دے گی اور عراق، مشرقِ وسطیٰ اور اس سے آگے مختلف مذاہب کمیونٹی میں مل کر رہیں گے۔’
Respect for Ayatollah #Sistani and Pope Francis @Pontifex, whose meeting in Najaf will hopefully inspire leaders to work for peace and unity, and communities to live together across religious divides — in Iraq, the Middle East and beyond. pic.twitter.com/LmgPI7uY8e
— Filippo Grandi (@FilippoGrandi) March 6, 2021
برطانیہ میں بسنے والی ایک معروف عراقی ڈاکٹر نسرین الوان نے پوپ کے اس دورے کے بارے میں ٹویٹ کی کہ ’یہ بہت زبردست ہے، اور مجھے ایسے دن کا بھی انتظار ہے جب ایسی تاریخی ملاقاتوں میں خواتین ہوا کریں گی۔‘
This is great, and I also look forward to the day where such historic meetings include women. https://t.co/Xsi4OJtSMv
— Prof Nisreen Alwan ???? (@Dr2NisreenAlwan) March 6, 2021
بی بی سی کے نامہ نگار مارک لووین کے مطابق عراق میں کم ہوتی ہوئی مسیحی برادری کو سنی انتہا پسندوں کے ہاتھوں تشدد کا سامنا رہا ہے لیکن کچھ افراد کو شیعہ مسلح گروہوں سے بھی خطرات لاحق رہے ہیں۔ آیت اللہ سیستانی کو اعتدال کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
This is quite a moment between two revered leaders in their faiths. Something to celebrate today. https://t.co/2Qnt0jvmJu
— Jim Sciutto (@jimsciutto) March 6, 2021
پاپائے روم کے ترجمان نے آیت اللہ سے ملاقات کے بارے میں کہا کہ پوپ فرانسس نے عراق کی حالیہ تاریخ کے تشدد اور مشکلات کے درمیان ‘سب سے زیادہ کمزور اور ستائے جانے والے افراد’ کے دفاع میں اظہار خیال کرنے پر آیت اللہ کا شکریہ ادا کیا۔
جم سکیوٹو نے اس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ دو مذاہب کی انتہائی مقدس ہستیوں کے درمیان ایک بہت بڑا لمحہ ہے۔ آج یہ خوشیاں منانے کے موقع ہے۔’
پوپ نے حضرت ابراہیم کی جائے پیدائش سمجھے جانے والے قدیم مقام اُر کا بھی دورہ کیا، اس امید پر کہ مسیحی، مسلمان اور یہودیوں کے لیے قابل تعظیم شخصیت آج مفاہمت کی حوصلہ افزائی کرسکتی ہے۔
اس دورے کے دوران پوپ کی حفاظت کے لیے عراقی سیکیورٹی فورسز کے تقریبا 10 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے 24 گھنٹے کرفیو بھی نافذ کیا جارہا ہے۔
مبینہ طور پر شیعہ عسکریت پسندوں کے کچھ گروہوں نے اس دورے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ دورہ ملکی معاملات میں مغربی مداخلت کے مترادف ہے۔