کابل (ڈیلی اردو) امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے غیر متوقع طور پر دورہ کابل کے دوران افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی۔
رپورٹس کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع نے ایسے وقت میں دورہ کیا جب امریکا معاہدے کے مطابق امریکی فوجیوں کی واپسی سے متعلق معاہدے کی تاریخ میں ایک ہفتہ رہ گیا۔
لائڈ آسٹن نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ وہ اپنے تقرر کے بعد افغانستان کے پہلے سفر پر (صورتحال کے بارے میں) ’سننے اور سیکھنے‘ آئے ہیں۔
I’m very grateful for my time with President @ashrafghani today. I came to Afghanistan to listen and learn. This visit has been very helpful for me, and it will inform my participation in the review we are undergoing here with @POTUS. pic.twitter.com/ZE39tXZqvg
— Secretary of Defense Lloyd J. Austin III (@SecDef) March 21, 2021
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ دورہ میرے لیے بہت موزوں ثابت ہوا ہے اور (افغان امن عمل) کے جائزہ میں میری شرکت سے آگاہ ہوگا۔
صدر غنی کے ساتھ بات چیت کے بعد انہوں نے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے یکم مئی کی آخری تاریخ کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ میرے باس (جوبائیڈن) کا دائر اختیار ہے‘۔
امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ ’یہی وہ فیصلہ ہے جو صدر (جوبائیڈن) کسی وقت کریں گے‘۔
امریکی سیکریٹری دفاع اور ان کا وفد فوجی طیارے کی بجائے ‘دوسرے طیارے’ پر افغانستان پہنچے اور سیکیورٹی کی وجہ سے دورہ افغانستان انتہائی خفیہ رکھا گیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ سینئر امریکی عہدیدار (امریکی فوجیوں کا انخلا) ذمہ دارانہ طریقے سے انجام دینا چاہتے ہیں۔
سیکریٹری دفاع نے کہا کہ معاملات کے بارے میں ہمیشہ کسی نہ کسی طرح سے خدشات لاحق رہتے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ جنگ میں ذمہ دارانہ انجام دینے اور مذاکرات سے طے پانے کے لیے ضروری کام کرنے پر بہت زیادہ توانائی مرکوز ہے۔
کابل میں صدارتی محل کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق دونوں فریقین نے افغانستان میں تشدد میں اضافے کی مذمت کی۔
جمهوررئیس محمد اشرف غني نن د امریکا دفاع وزیر لویډ جیمز اسټین سره په ارګ کې وکتل.
د امریکا دفاع وزیر لویډ جیمز اسټین له ترورېزم سره په مبارزه کې د افغانستان د امنیتي او دفاعي ځواکونو د قربانیو ستاینه وکړه او دواړو لوریو د تاوتریخوالي زیاتوالي په اړه اندېښنه وښوده. pic.twitter.com/jppNj3vaUx— ارگ (@ARG_AFG) March 21, 2021
تاہم اعلامیے میں بھی یکم مئی کی آخری تاریخ کا کوئی ذکر نہیں تھا۔