اسلام آباد (ڈیلی اردو) سپریم کورٹ آف پاکستان نے امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزم احمد عمر شیخ کو کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کرلیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ میں امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کےخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
جسٹس بندیال نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ ان افراد کی رہائی کے حکم کے بعد لگا تار حراست پر عدالت مطمئن نہیں ہے۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے سوال کیا کہ اگر عمر شیخ کو جیل حدود میں ہی رکھنا ہے تو پھر مہلت کیوں مانگ رہے ہیں؟ بتائیں احمد عمر شیخ کو کب پنجاب میں منتقل کریں گے؟
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بہت سے ہائی سیکیورٹی علاقے ہیں جہاں عمر شیخ کو وہاں شفٹ کرسکتے ہیں، عمر شیخ کی مستقل رہائی کا حکم نہیں دے رہے صرف منتقل کر دیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ عمر شیخ کو ریسٹ ہاؤس میں شفٹ کریں تو رینجرز اور فوج کی مدد لینا ہو گی، عمر شیخ کو لاہور میں جیل کی حدود میں ایک سرکاری گھر میں رکھا جائے گا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں احمد عمر شیخ کو پنجاب منتقل کر دیں گے۔ اس پر سپریم کورٹ نے عمر شیخ کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کی اجازت دے دی اور کہا کہ پنجاب حکومت عدالتی حکم پر متعلقہ افراد کو سہولیات فراہم کرے۔
امریکہ کے اخبار ‘وال اسٹریٹ جرنل’سے وابستہ صحافی ڈینئل پرل کو کراچی میں جنوری 2002 میں اغوا کیا گیا تھا جن کی لاش اسی سال مئی 2002 میں برآمد ہوئی تھی۔
اس کیس میں پولیس نے چار ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ان میں سے تین ملزمان فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ مرکزی ملزم احمد عمر سعید شیخ کو قتل اور اغوا کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
چاروں ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ جب کہ استغاثہ کی جانب سے مجرموں کی سزاؤں میں اضافے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
تاہم گزشتہ سال سندھ ہائی کورٹ نے چاروں ملزمان کو قتل کے الزام سے بری کر دیا تھا۔ جب کہ احمد عمر شیخ کو ڈینئل پرل کے اغوا کے الزام میں سات سال قید کی سزائی سنائی گئی تھی۔ اور یہ سزا پوری کرنے پر انہیں بھی رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
صوبائی حکومت نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے رواں سال جنوری میں سندھ ہائی کورٹ کا بریت کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔