ڈھاکا (ڈیلی اردو) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے لوٹ جانے کے بعد بھی بنگلا دیش میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ عوام نے ملک گیر ہڑتال کی، سرکاری دفاتر میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ پولیس تشدد کے باعث تین روز میں گیارہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
Bangladesh violence spreads after Modi visit, attacks on Hindu temples, train https://t.co/tpr1NRZmLt pic.twitter.com/sxR1gqSUvP
— Reuters (@Reuters) March 28, 2021
نریندر مودی چلا گیا، مگر بنگلا دیش کا امن تباہ کر گیا۔ بھارتی وزیراعظم کے دورے کے خلاف تیسرے روز ملک گیر ہڑتال ہوئی۔
دارالحکومت ڈھاکا میں حفاظت اسلام نامی تنظیم کے ہزاروں افراد نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے ڈھاکہ چٹاگانگ ہائی وے بند کیا، کئی مقامات پر ٹائر جلائے جبکہ رکاوٹیں بھی کھڑی کی گئیں۔
As part of their daylong nationwide hartal, hundreds of leaders and activists of Hefazat-e-Islam Bangladesh had blockaded the Dhaka-Chittagong and Dhaka-Sylhet highways on Sunday morning.https://t.co/KAOhNftkil
— Dhaka Tribune (@DhakaTribune) March 28, 2021
براہمن باریا نامی علاقے میں مظاہرین نے ٹرین پر حملہ کیا، سرکاری دفاتر میں بھی توڑ پھوڑ کی، کئی مقامات پر شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان تصادم بھی ہوا۔
نریندر مودی کے دورہ بنگلا دیش کے بعد سے ملک پرتشدد مظاہروں کی لپیٹ میں ہے۔ تین روز میں گیارہ مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔
Local police and doctors have said at least 11 protesters have been killed since Friday in clashes with police during demonstrations organised by Islamist groups against the Indian leader's visit.https://t.co/IfUnay8zEU
— The Indian Express (@IndianExpress) March 28, 2021
عوام کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگین ہیں۔ بنگلا دیش میں گجرات کے قاتل کا آنا قابل قبول نہیں ہے۔