واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ سوڈان نے ماضی میں امریکا مخالف حملوں میں مہلوکین کے لواحقین اور مجروحین کو ہرجانے کے طور پر 355 ملین ڈالر کی رقم ادا کردی ہے۔
سوڈان نے گذشتہ سال امریکا کی دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کی فہرست سے اپنے نام کے اخراج کے لیے ہرجانے کے طور پر یہ خطیر رقم ادا کرنے سے اتفاق کیا تھا اور اس کے مرکزی بنک نے قبل ازیں یہ رقم امریکا کو منتقل کردی تھی۔
انٹونی بلینکن نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہمیں امید ہے، معاوضے کی اس رقم سے متاثرین کے دکھوں اور المیوں کا کچھ مداوا ہوگا۔ اس چیلنج والے عمل کے بعد امریکا اور سوڈان ازسرنو دوطرفہ تعلقات کے نئے باب کا آغاز کرسکیں گے۔‘‘
We commend the efforts of Sudan’s civilian-led transitional government to resolve long-outstanding claims of victims of terrorism and look forward to starting a new chapter in our bilateral relationship.
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) March 31, 2021
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم سوڈان سے دوطرفہ تعلق داری کو مزید توسیع دینے کے منتظر ہیں اور شہری قیادت میں عبوری حکومت کی سوڈانی عوام کو آزادی، امن اور انصاف دلانے کے لیے کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘‘
Secretary of State Tony Blinken said in a statement that the US had received the $335M settlement from Sudan that will be paid out to victims and families of individuals impacted by two terrorist attacks, and the murder of a USAID employee in Khartoum. https://t.co/pBI1Ed1nyB
— CNN (@CNN) March 31, 2021
واضح رہے کہ امریکا کے سبکدوش صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اکتوبر 2020ء میں سوڈان کا نام دہشت گردی کے سرپرست ممالک کی فہرست سے خارج کرنے کا اعلان کیا تھا،اس فہرست میں شمالی کوریا، ایران اور شام کے نام بھی شامل ہیں۔
انھوں نے اس کی شرط یہ عاید کی تھی کہ سوڈان کو 1998ء میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں کے باہر بم دھماکوں میں مارے گئے امریکیوں کے لواحقین اور دہشت گردی کے دیگر متاثرین کو ساڑھے 33 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔
سوڈان نے اس رقم کی ادائی سے اتفاق کیا تھا۔
امریکا نے 1993ء میں سوڈان کو سابق مطلق العنان صدر عمرحسن البشیر کے دورِ حکومت میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ملک قرار دیا تھا۔ تب القاعدہ کے ہلاک سربراہ اسامہ بن لادن سوڈان میں مقیم تھے اور وہ وہاں کئی سال تک (اب) برطرف صدر عمر حسن البشیر کے مہمان رہے تھے۔
امریکا کی دہشتگردی کے سرپرست ممالک کی فہرست سے نام کے اخراج کے بعد سوڈان کا خود مختارانہ استثنا بھی بحال ہوگیا تھا۔ سوڈان کی عبوری حکومت نے امریکا سے سمجھوتے کے تحت اسرائیل کو تسلیم کرنے سے بھی اتفاق کیا تھا۔
ہرجانے کی مذکورہ رقم میں سے القاعدہ کے یمن میں امریکا کے طیارہ بردار بحری بیڑے یو ایس ایس کول پر اکتوبر 2000ء میں بم حملے کے متاثرین کو بھی معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ عدن کی بندرگاہ پر اس خودکش بم حملے میں امریکی بحریہ کے 17 سیلرز ہلاک اور 39 زخمی ہوگئے تھے۔
اس کے علاوہ 2008ء میں خرطوم میں قتل ہونے والے امریکا کے ایک ترقیاتی ورکر جان گرین ویل کے لواحقین کو بھی معاوضہ دیا جائے گا۔
سوڈان کے عبوری وزیراعظم عبداللہ حمدوک کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے لیے مزید اقتصادی مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے ماضی کی محاذ آرائی کا خاتمہ اور سوڈان کے نام کا امریکا کی بلیک لسٹ سے اخراج چاہتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے ہی امریکا نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے سوڈان کو نقدی کی شکل میں ایک ارب ڈالر ادا کر دیے ہیں تاکہ وہ اپنے ذمہ واجب الادا بین الاقوامی اداروں کی رقوم ادا کرسکے اور وہ عالمی بنک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے امدادی پروگرام کے حصول کا اہل ہوسکے۔
امریکا اور سوڈان کے درمیان اس ضمن میں سابق ٹرمپ انتظامیہ کے آخری دنوں میں طے شدہ ایک سمجھوتے کے تحت سوڈان عالمی بنک سے سالانہ ایک ارب ڈالر قرض وصول کرسکے گا۔اس طرح اس کو عالمی بنک سے کوئی تین عشرے کے بعد کوئی رقم وصول ہوگی۔ واضح رہے کہ اس وقت سوڈان کے ذمہ 60 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے واجب الادا ہیں۔