بھارت سے چینی، کپاس کی درآمد: وفاقی کابینہ نے فیصلہ مؤخر کر دیا

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان میں وفاقی کابینہ نے بھارت سے چینی اور کپاس منگوانے کی اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) کی تجویز کو مؤخر کر دیا ہے۔

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور کابینہ کی واضح اور متفقہ رائے یہ تھی کہ جب تک بھارت کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت بحال نہیں کرتا اس وقت تک بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ممکن نہیں۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری کہتے ہیں کہ بھارت سے چینی اور کاٹن منگوانے کا اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ ماہرین اقتصادیات کا تھا لیکن کابینہ میں سیاسی لوگوں کی نمائندگی تھی جنہوں نے اس فیصلے کو ملکی مفاد میں مؤخر کر دیا ہے۔

خیال ہے کہ بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیرِ خزانہ حماد اظہر نے بھارت سے پانچ لاکھ ٹن چینی سمیت کپاس درآمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جمعرات کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھارت سے کپاس اور چینی منگوانے کا معاملہ زیرِ بحث آیا جس کے بعد وفاقی کابینہ نے بھارت سے چینی اور کاٹن منگوانے کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی تجویز مؤخر کر دی۔

وفاقی کابینہ کا کہنا ہے کہ جب تک بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں آرٹیکل 370 دوبارہ بحال نہیں کیا جاتا اس وقت تک بھارت کے ساتھ کسی قسم کی تجارت نہیں ہونی چاہیے۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا ایک ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ یہ تاثر اُبھر رہا تھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر آ گئے ہیں اور اسی لیے تجارت بھی کھول دی گئی ہے۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے اتفاق کیا ہے کہ جب تک بھارت کشمیر سے متعلق اپنے پانچ اگست کے اقدامات واپس نہیں لیتا اس وقت تک اس کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لائے جا سکتے۔

پاکستان میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ رمضان میں چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے جس کے پیش نظر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھارت سے پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی تجویز دی تھی۔

ای سی سی نے گزشتہ روز بھارت میں قیمت کم ہونے پر کاٹن منگوانے کی تجویز بھی منظور کی تھی اور کہا تھا کہ رواں سال جون کے آخر میں بھارت سے کاٹن اور چینی منگوانے کی اجازت ہوگی لیکن فیصلے کے صرف ایک روز بعد ہی کابینہ نے ان تجاویز کو مؤخر کردیا ہے۔

بھارت کی جانب سے کشمیر میں آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت معطل کر دی تھی۔ تاہم اس دوران پاکستان نے ادویات کے لیے استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد کی اجازت دے دی تھی لیکن دیگر اجناس اور سامان پر پابندی برقرار تھی۔

کابینہ کے اجلاس میں مزید کیا فیصلے ہوئے؟

کابینہ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ 98 فی صد پاکستانیوں کو فری ویکسین لگے گی جب کہ دو فی صد پاکستانی جو لائن میں نہیں لگنا چاہتے ان کے لیے نجی شعبے کو اجازت دی ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ نجی شعبے کو چین اور روس کی تیارکردہ دو ویکسینز درآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔

اُن کے بقول چین کی ‘کین سائنو’ ویکسین کی قیمت چار ہزار 225 روپے جب کہ روس کی ‘اسپوتنک فائیو’ ویکسین کی قیمت کا معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں زیرِ التوا ہے۔

براڈ شیٹ کی رپورٹ پبلک

فواد چوہدری نے براڈ شیٹ کے حوالے سے جاری کردہ براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ کے بارے میں بتایا کہ کمیشن رپورٹ پر اس میں نامزد پانچ افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں احمر بلال صوفی، حسن ثاقب، غلام رسول، عبدالباسط، شاہد علی بیگ کے خلاف کریمنل کارروائی کی منظوری دی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں