تونس (ڈیلی اردو) تونس میں حکام نے جمعرات کو رات گئے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ ملک کے مغرب میں الجزائر کے ساتھ سرحد پر واقع پہاڑی علاقے میں دو سیکورٹی کارروائیوں کے دوران میں ایک خاتون سمیت 3 دہشت گرد مارے گئے۔ عورت کیساتھ اس کی شیر خوار بچی بھی تھی۔
وزارت داخلہ کے مطابق المغیلہ پہاڑ میں وزارت دفاع کے تعاون سے کیے جانے والے سیکورٹی آپریشن میں ایک دہشت گرد حمدی ذویب کو ہلاک کر دیا گیا۔
مذکورہ دہشت گرد اجناد الخلافہ تنظیم کا مرکزی رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ تنظیم داعش کی پیروکار ہے اور کئی دہشت گرد کارروائیوں میں اس کا ملوث ہونا ثابت ہو چکا ہے۔
#تونس توجّه ضربة قوية للإرهاب وتقتل قيادياً في تنظيم #أجناد_الخلافة و 3إرهابيين آخرين#أخبار_الآن https://t.co/55nbktCiHg
— Akhbar Al Aan أخبار الآن (@akhbar) April 2, 2021
وزارت داخلہ نے مزید بتایا کہ نیشنل گارڈز کے یونٹوں نے جنل السلوم میں بھی ایک دہشت گرد کا خاتمہ کر دیا جو اپنی غیر ملکی بیوی کے ہمراہ تھا۔ خاتون نے دھماکا خیز بیلٹ کا استعمال کرتے ہوئے خود کو اڑا دیا۔ اس کے نتیجے میں وہ اپنی شیر خوار بچی کے ساتھ ماری گئی۔ خاتون کی دوسری بیٹی زندہ بچ گئی۔
تونس کے حکام کا کہنا ہے کہ الجزائر کے ساتھ سرحد پر واقع مغربی پہاڑی علاقے میں روپوش دہشت گرد عناصر کا تعاقب جاری رکھا جائے گا۔ اندازہ ہے کہ ان دہشت گردوں کی تعداد 100 سے کم ہے۔
من هو الإرهابي حمدي ذويب الذي تم القضاء عليه بمرتفعات المغيلّة ؟ #الإرهاب #المغيلة #حمدي_ذويب https://t.co/ARdC2aosbM
— Nessmatv (@Nessmatv) April 2, 2021
ماضی میں بھی یہ پہاڑی علاقہ خونی دہشت گرد کارروائیوں کا مرکز رہا ہے۔ سال 2014ء کے رمضان میں دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ میں 15 فوجی ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے تھے۔ یہ تونس میں دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے۔
تونس کی سیکورٹی فورسز مسلسل آپریشن کے ذریعے پہاڑی علاقے میں دہشت گرد تنظیموں کی حملوں کی صلاحیتوں کو کم کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ اس دوران میں تنظیموں کے نمایاں لیڈروں کو ختم کر دیا گیا۔
تونس میں 2015ء کے خونریز حملوں کے بعد سے ہنگامی حالت کا نفاذ جاری ہے۔ حملوں میں دارالحکومت تونس شہر میں ایک میوزیم اور سوسہ میں ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ حملوں میں 60 افرد ہلاک ہوئے جن میں 59 غیر ملکی سیاح تھے۔