واشنگٹن (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل ہل کی عمارت کے باہر جمعہ کے روز ایک کار کے سیکیورٹی چیک پوائنٹ سے ٹکرانے کے واقعے میں ایک پولیس اہلکار اور مشتبہ حملہ آور کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
Appears that a car smashed into the barrier. Two people are on stretchers. Can’t see whether it’s an officer or civilian pic.twitter.com/Ud5WYGyKFu
— Jacqui Heinrich (@JacquiHeinrich) April 2, 2021
کیپیٹل پولیس کی عبوری سربراہ یوگا ناندا پٹ مین نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور کار ٹکرانے کے بعد ایک ہاتھ میں خنجر لے کر پولیس آفیسرز کی طرف دوڑ پڑا اور اس نے ایک آفیسر پر خنجر سے وار کیا۔ پولیس کی طرف سے فائرنگ کی گئی، جس سے حملہ آور زخمی ہو گیا۔ اسے ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر ہلاک ہو گیا۔
ہلاک ہونے والے پولیس آفیسر کی شناخت ولئیم بلی ایونز کے طور پر کی گئی ہے۔ وہ 18 سال سے امریکی کیپیٹل پولیس کے فرسٹ ریسپونڈر یونٹ کا حصہ تھا۔
Statement on the Loss of USCP Colleague Officer William "Billy" Evans: https://t.co/JMAEbTcbAp pic.twitter.com/DPvkAv5ptO
— The U.S. Capitol Police (@CapitolPolice) April 2, 2021
کیپیٹل پولیس کی عبوری سربراہ کا کہنا تھا کہ واقعے کی تفتیش جاری ہے، ان کے بقول، یو ایس کیپیٹل پولیس چھ جنوری کے واقعات کے بعد سے ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے اور آج ہونے والا واقعہ بھی اسی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کیپیٹل پولیس کو اپنی نیک خواہشات میں یاد رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور کے مقاصد کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
اس سے قبل کیپیٹل پولیس نے بتایا تھا کہ جمعے کے روز ایک حملہ آور نے کیپیٹل ہل کے قریب ایک سیکیورٹی ناکے سے کار ٹکرا دی تھی۔ کار ٹکرانے کے بعد، چاقو سے لیس حملہ آور کار سے باہر نکلا تھا۔ اور پولیس کی گولی لگنے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے مقامی اہلکاروں نے بتایا کہ حملہ آور کو ہسپتال پہنچایا گیا تھا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔ زخمی پولیس آفیسرز میں سے ایک کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ جبکہ دوسرے کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
یہ واقعہ کیپیٹل ہل کے باہرکانسٹی ٹیوشن ایونیو پر امریکی سینیٹ کی عمارت کی ایک جانب سیکیورٹی چیک پوائنٹ پر پیش آیا۔
اطلاعات کے مطابق، واشنگٹن کی میٹرو پولیٹین پولیس کا محکمہ ایف بی آئی کے واشنگٹن فیلڈ آفس کے ساتھ مل کر واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
کیپیٹل ہل کی عمارت کے گرد تین مہینے قبل ہونے والے اس حملے کے بعد سیکیورٹی کے خصوصی جنگلے نصب کئے گئے تھے، جب سابق صدر ٹرمپ کے حامیوں نے اس وقت کیپیٹل کی عمارت پر چڑھائی کر دی تھی، جب وہاں موجودہ صدر جو بائیڈن کی بطور امریکی صدر کامیابی کی توثیق کے لیے اجلاس ہو رہا تھا۔
کیپیٹل ہل کی عمارت کے گرد سیکیورٹی کے بیرونی حصار کو اسی ہفتے ہٹایا گیا تھا، تاہم سیکیورٹی کے لئے حفاظتی جنگلوں کا اندرونی حصار ابھی اپنی جگہ موجود ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو گولی لگ گئی تھی جس کے بعد اسے نازک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔ زخمی ہونے والے ایک پولیس افسر کو پولیس کار کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا جب کہ دوسرے کو ہنگامی طبی امداد دینے والوں نے ہسپتال پہنچایا۔
اے پی کا کہنا ہے کہ عہدیداروں نے نام نہ بتانے کی شرط پر خبر رساں ادارے سے بات کی ہے کیونکہ وہ اس بارے میں بات چیت نہیں کر سکتے۔
اس واقعہ کے بعد کیپیٹل ہل کے عمارت میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے اور عملے کو عمارت کے باہر یا اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ کی کیتھرین جپسن کے مطابق، اس وقت امریکی نیشنل گارڈ کے بائیس سو سے کم جوان کیپیٹل ہل کو سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔
اس سیکیورٹی چیک پوائنٹ سے عام دنوں میں عملہ اور سینیٹر گزرتے ہیں۔ تاہم آج کل کانگریس چھٹی پر ہے۔
جس وقت یہ واقعہ پیش آیا، اس سے کچھ دیر پہلے ہی صدر جو بائیڈن، وائٹ ہاؤس سے کیپمپ ڈیوڈ کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ حسبِ معمول قومی سلامتی کا عملہ ان کے ہمراہ سفر کر رہا ہے، اور توقع کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اُنہیں اس واقعہ پر بریفنگ دی جائے گی۔
سینٹ میں اقلیتی جماعت کے لیڈر سینیٹر مچ میکونل نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ وہ کیپیٹل پولیس کے زخمی ہونے والے افسران کے لیے دعا گو ہیں۔
انہیں واقعہ سے متعلق تفصیلات ابھی تک پہنچ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جائے وقعہ پر پہنچنے والے امریکی کیپیٹل پولیس کے جوانوں اور فرسٹ ریسپانڈرز کے از حد مشکور ہیں۔