اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان خبروں کی تصدیق کی ہے اور کہ پاک فوج کے دو سینیئر افسران کو جاسوسی کے الزام میں زیرحراست ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج ترجمان میجر جنرل آصف غفور سے ایک سوال کیا گیا کہ 2 سینئر افسران زیر حراست ساتھ ہی ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ میں خبریں آئیں کہ فوج کے 2 سینئر افسران زیر حراست (گرفتار) ہیں تو کیا یہ درست ہے، جس پر میجر جنرل آصف غفور نے جواب دیا کہ 2 سینئر افسران جاسوسی کے الزام میں فوج کی حراست میں ہیں اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان کا فیلڈ کورٹ مارشل کا حکم دیا ہے جو جاری ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ گرفتار ہونے والے افسران کسی نیٹ ورک کا حصہ نہیں ہیں اور یہ دونوں انفرادی کیسز ہیں۔ فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ دونوں افسران کا مقدمہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں چل رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اعلیٰ افسران کی نشاندہی اور گرفتاری پاکستان کی کامیابی ہے کیونکہ ایسے معاملات ہوتے رہتے ہیں۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ دونوں الگ الگ کیسز ہیں، ان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ ہماری کامیابی ہے کہ ہم نے ان کی نشاندہی کی اور انہیں پکڑا۔
یہ چیزیں ہوتی ہیں جب کورٹ مارشل ختم ہوگا میڈیا کو اس سے آگاہ کیا جائے گا۔
پاک فوج کے ترجمان نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈی جی اسد درانی کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ ان کے خلاف ہونے والی تحقیقات فوجی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق تھی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ تحقیقات میں اسد درانی فوجی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے، وہ ایک سینئر افسر تھے اور جس طریقے سے انہوں نے کتاب لکھی اس میں طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا، جس پر ان کے خلاف ہونی والی تحقیقات کے بعد ان کی پینشن اور مراعات کو روک دیا گیا ہے۔
آصف غفور کا کہنا تھا کہ لیفٹننٹ جنرل (ر) اسد درانی کو فوجی افسروں کو ملنی والی پینشن اور مراعات نہیں ملیں گی جبکہ ان کا نام ای سی ایل میں ہے اور اس فہرست میں ان کا نام برقرار رکھنے کے لیے وزارت داخلہ سے بات کریں گے، تاہم ان کا رینک برقرار رہے گا۔