تہران (ڈیلی اردو) ایران نے یوکرین طیارہ حادثے کے کیس میں 10 فوجی عہدیداران پر فرد جرم عائد کردی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے 2020 میں امریکا ایران کشیدگی کے دوران مبینہ طور پر غلطی سے نشانہ بنائے جانے والے یوکرین کے مسافر طیارے کے کیس میں 10 عہدیداران پر فرد جرم عائد کی ہے۔
یوکرین کے مسافر طیارے میں سوار 100 سے زائد افراد کا تعلق کینیڈا سے تھا جن میں 55 کینیڈین شہری بھی تھے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہےکہ ایران نے طیارہ حادثے کے کیس میں فرد جرم ایسے وقت میں عائد کی ہے جب اسے اس معاملے کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ پر عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے، رپورٹ میں ایران نے اس واقعے کو ایک انسانی غلطی قرار دیا ہے لیکن کسی بھی ایک شخص کو واقعے کا ذمہ دار قرار نہیں دیاہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی ملٹری پراسیکیوٹر نے فرد جرم عائد کیے جانے کا اعلان کرتے ہوئے واقعے کے ذمہ داروں کا نام لینے سے گریز کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملٹری پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یوکرین طیارہ حادثے کے کیس میں فرد جرم جاری کردی گئی ہے جب کہ اس سلسلے میں سنجیدہ اور درست تحقیقات کے بعد غفلت برتنے والے 10 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے تاہم ملٹری پراسیکیوٹر نے فرد جرم کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دیں۔
گزشتہ ماہ یوکرین کے ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے کہا تھا کہ ایرانی حکام یہ شواہد پیش کرنے میں ناکام ہوئے ہیں کہ یوکرین کی پرواز 752 کو غلطی سے نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہےکہ 2020 میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان شدید کشیدگی پیدا ہوئی تھی، اس دوران ایرانی فورسز نے یوکرین کے مسافر طیارے کو میزائل سے نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم ایران نے پہلے اسے تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا لیکن بعد ازاں ایرانی صدر نے اسے ایران کی غلطی قرار دیتے ہوئے اس پر معذرت بھی کی تھی۔