مردان (ویب ڈیسک) خیبرمیڈیکل کالج کے مبینہ طور پر خودکشی کرنے والے طالب علم تسنیم انجم کے والد نے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
طالب علم کے والد ڈاکٹر انجم خالد کا کہنا تھا کہ تسنیم میرا اکلوتا بیٹا تھا، وہ بہت ذہین اور قابل تھا، میٹرک اور ایف ایس سی کے امتحانات میں اول پوزیشن حاصل کرنے والا ذہنی دباؤ کی وجہ سے خود کشی نہیں کرسکتا۔
طالب علم کے والد ڈاکٹر انجم خالد نے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا، انہوں نے خیبرمیڈیکل کے کالج پرنسپل کو شامل تفتیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کالج انتظامیہ نے واقعے کے 7 روز کے بعد مجھے بیٹے کی اطلاع دی اور میری اجازت کے بغیر ہی اُس کا پوسٹ مارٹم کر کے رپورٹ تیار کی گئی۔
6 فروری کی راتیاد رہے کہ مردان کے خیبرمیڈیکل کالج اور یونیورسٹی میں زیر تعلیم فائنل ائیر کے نوجوان طالب علم تسنیم انجم نے 6 فروری کی رات ہاسٹل کے کمرے میں پھندا ڈال کر مبینہ خودکشی کی تھی، پولیس کی تحقیقات اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نوجوان نے ذہنی دباؤ کی وجہ سے خودکشی کی۔
پولیس نے تحقیقات کے لیے طالب علم کی اشیاء قبضے میں لیں تو اُن میں سے آخری پیغام یا وصیت ملی تھی جس میں تسنیم انجم کا کہنا تھا کہ میں جوان ہوں لہذا تدفین سے قبل میرے اعضاء عطیہ کیے جائیں۔