ریاض (ڈیلی اردو) سعودی عرب میں سنگین غداری اور دشمن سے دوستی کے جرم میں 3 فوجی اہلکاروں کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا۔
سعودی عرب کی وزارت دفاع کی جانب سے ایک جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب نے ‘سنگین غداری’ اور ‘دشمن سے تعاون’ پر ہفتے کے روز 3 فوجیوں کو پھانسی دے دی۔
تینوں فوجی اہلکاروں کو فوجی عدالت نے منصفانہ مقدمے کی سماعت کے بعد سزائے موت سنائی تھی۔
سزائے موت کے فیصلے میں واضح نہیں کہ ان اہلکاروں کو کس دشمن ملک سے تعاون پر سزا دی گئی تاہم فوجی اہلکاروں محمد بن احمد بن یحیی عکام، شاہر بن عیسی بن قاسم حقوی اور حمود بن ابراہیم بن علی حازمی کو یمن کی سرحد سے ملحقہ جنوبی صوبے میں سزائے موت دیدی گئی۔
سعودی عرب میں سزائے موت پر درآمد عوامی مقام پر سر قلم کرکے یا ملزم کے سر پر براہ راست گولی مار کر کیا جاتا ہے۔ فوجی اہلکاروں کو سزائے موت کس طرح دی گئی اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔
ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق سعودی عرب نے 2020 میں 27 افراد کو پھانسی دی جو کئی سالوں بعد ایک سال میں دی گئی پھانسیوں کی سب سے کم تعداد ہے تاہم اس کی وجہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے عائد کی گئی بندشوں کو قرار دیا گیا۔
گزشتہ سال 185 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔