پیرس (ڈیلی اردو) فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے فرانس میں مسلمانوں پر اب مزید نئی پابندی عائد کر دی گئی ہیں، اسلام مخالف بل کے منظر عام پر آنے کے بعد پوری دنیا میں انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فرانسیسی سینیٹ نے اسلام علیحدگی بل میں ترمیم کرتے ہوئے یونیورسٹیوں میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
French Senate approves addition of ban on religious practices in university corridors to controversial bill that France's President Macron's government believes will combat so-called “Islamist separatism”https://t.co/Qm3kbYrHFp
— Daily Sabah (@DailySabah) April 8, 2021
رواں سال 16 فروری کو سینیٹ سے مشاورت کے بعد فرانسیسی قومی اسمبلی نے اس بل کو منظور کیا تھا، فرانسیسی صدر کی جانب سے اسلام مخالف بل کے منظر عام پر آنے کے بعد پوری دنیا میں اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، کیونکہ اس بل کا بنیادی مقصد مسلمانوں سے ان کی مذہبی آزادی چھیننا ہے۔
یاد رہے مسلمان کے خلاف نئے قوانین کا مقصد فرانس کی بنیادی اقدار آزادی اور مساوات کے اصولوں کو تقویت دیتے ہوئے جبری شادی کو روکنا ہے جس کی مسلم تنظیموں نے مخالفت کی ہے، فرانس میں انتہا پسندی کی روک تھام کے نام پر مسلمانوں کے خلاف سخت پابندیوں اور کڑی نگرانی کے لیے قانون منظور کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے فرانسیسی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے ایسے مجوزہ قوانین کی مخالفت کی گئی تھی جب کہ دنیا کے 13 ممالک سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی 36 غیر سرکاری تنظیموں کے اتحاد نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق میں اس قانون سازی اور فرانس میں مسلمان مخالف اقدامات کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔