پیرس(نیوز ڈیسک)فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی بلیک لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے کا وقتی طور پر خطرہ ٹل گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں کے مطابق بھارت کو عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت کے بعد ایک اور محاذ پر منہ کی کھانی پڑی، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کا نام ’گرے لسٹ‘ میں برقرار رکھا جب کہ بھارت کی خواہش تھی کہ اس بار پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرا دیا جائے۔
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو اس سلسلے میں فوری اقدامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق تنظیم کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان نے ’دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اپنی پالیسی‘ کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ مثبت اقدامات کیے ہیں مگر شدت پسند تنظیموں کی طرف سے لاحق خطرات سے متعلق پاکستان کو مناسب سمجھ بوجھ نہیں۔
بیان میں جن تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں داعش، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کے ساتھ ساتھ لشکرِ طیبہ، جماعت الدعوۃ، جیشِ محمد اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کا نام بھی شامل ہے۔
پاکستان کو گزشتہ برس فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا جس پر پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی معاونت کرنے جیسے الزامات کا جائزہ لیتے ہوئے سدباب کے لیے سخت اقدامات اُٹھائے تھے۔
فنانشل ٹاسک فورس کے گزشتہ روز ختم ہونے والے 6 روزہ اجلاس میں آئی ایم ایف، عالمی بینک، اقوام متحدہ، مالیاتی انٹیلی جنس یونٹس سمیت کئی عالمی اداروں نے اپنی رپورٹس میں پاکستان کی کاوشوں کا ذکر کیا جس پر بھارتی پروپیگنڈے کے باوجود فنانشل ٹاسک فورس نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا۔واضح رہے کہ فنانشل ٹاسک فورس
کا آئندہ اجلاس رواں برس مئی میں ہوگا جس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے گی اور پاکستان مزید مثبت اقدامات ثابت کرنے میں کامیاب ہوگیا تو اس کا نام گرے لسٹ سے نکالا بھی جا سکتا ہے۔