لندن (ڈیلی اردو/وی او اے) کسی بھی ملک کی خفیہ ایجنسی کا کام عام طور پر معلومات اکٹھی کرنا اور ملک کی حفاظت کے ساتھ ساتھ معلومات کو لوگوں سے مخفی رکھنا ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی یہ سنا ہے کہ کوئی خفیہ ایجنسی معلومات کو عوام تک پہنچانے کا ارادہ رکھتی ہو؟
ایسا ہی ارادہ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کا ہے جس نے معلومات چھپانے کی روایت توڑتے ہوئے اسے عوام تک پہنچانے کے لیے ایک نیا طریقہ اپنایا ہے۔
برطانیہ کی خفیہ ‘ایجنسی ایم آئی فائیو’ اب سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کر کے عوام سے رابطے میں رہنے کا آغاز کر رہی ہے۔
ایم آئی فائیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام کا سہارا لیتے ہوئے عوام تک ایسی معلومات پہنچائے گی جس سے وہ لا علم ہیں۔
اس ضمن میں برطانیہ کی ‘ایم آئی فائیو’ نے جمعرات کو فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام کی دنیا میں قدم رکھ دیا ہے۔
ایم آئی فائیو کا انسٹاگرام پر آفیشل اکاؤنٹ ‘ایم آئی فائیو آفیشل’ کے نام سے ہے۔
برطانوی پریس ایسوسی ایشن (پی اے) کی رپورٹ کے مطابق برطانوی خفیہ ایجنسی اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے ادارے سے متعلق قیاس آرائیاں دور کرنے کے ساتھ ساتھ ایسا مواد بھی عوام کے ساتھ شیئر کرے گی جو اس سے قبل منظر عام پر نہیں لایا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ‘ایم آئی فائیو’ انسٹاگرام پر حاضر سروس انٹیلی جنس آفیسرز کے ساتھ آن لائن سوال و جواب کے سیشن کا انعقاد کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے جب کہ وہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے ملازمت کے مواقع کو بھی فروغ دے گی۔
ایم آئی فائیو لندن میں اپنے ہیڈ کوارٹر کے تہہ خانے میں موجود میوزیم کی تاریخی نمائشوں سے متعلق معلومات بھی پہلی مرتبہ اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کرے گی۔
خفیہ ایجنسی کی جانب سے انسٹاگرام کے ذریعے عوام تک معلومات فراہم کرنے کا یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ‘ایم آئی فائیو’ کے نئے ڈائریکٹر جنرل کین میک کیلم نے گزشتہ برس اکتوبر میں پہلی میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ وہ خفیہ ایجنسی میں نئے طریقے آزماتے ہوئے انہیں سب کے سامنے لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
میک کیلم کے بقول، “ہم جو کچھ کرتے ہیں اسے خفیہ رہنے کی ہی ضرورت ہے لیکن ہم کیا ہیں اسے چھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ در حقیقت ادارے کے بارے میں معلومات سامنے لانا ہمارے مستقبل کی کامیابی کا مرکزی نکتہ ہے۔
یاد رہے کہ 2018 میں برطانیہ کی پارلیمانی کمیٹی کی ایک رپورٹ میں ملک کی خفیہ ایجنسیوں پر جدید برطانیہ کی عکاسی کرنے میں ناکام رہنے اور سینئر عہدوں سے خواتین اور اقلیتوں کو محروم رکھنے پر تنقید کی گئی تھی۔
برطانیہ کی خفیہ ایجنسیوں میں ‘سیکریٹ انٹیلی جنس سروس’ (ایس آئی ایس) المعروف ‘ایم آئی 6’ اور سائبر سیکیورٹی ایجنسی ‘گورنمنٹ کمیونی کیشن ہیڈ کوارٹرز’ (گی سی ایچ کیو) شامل ہے۔
سائبر سیکیورٹی ایجنسی گورنمنٹ کمیونی کیشن ہیڈ کوارٹرز نے اکتوبر 2018 میں انسٹاگرام ایپ جوائن کی تھی۔