اسلام آباد (ڈیلی اردو) وزارت تعلیم نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر کیمبرج سسٹم سمیت تمام امتحانات 15 جون تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ 18 اپریل کو ہم نے این سی او سی کے آخری اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ امتحانات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا لیکن اس کے بعد سے 27 اپریل تک بیماری میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
University admissions in Pakistan will be aligned for class 12 and A2 who will be taking exams in Oct/Nov. This is to ensure no one loses a year. For A2 who have some compulsion to take exams now, every attempt will be made to provide safe venues. Not more than 50 students
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) April 27, 2021
ان کا کہنا تھا کہ ہم شاید ایک ایسی صورتحال کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں ہمیں زیادہ انفیکشن کے حامل علاقوں کا لاک ڈاؤن کرنا پڑے لہٰذا اسد عمر کی زیر صدارت ہونے والے این سی او سی اجلاس میں یہ متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ 15 جون تک کوئی امتحان نہیں ہوں گے۔
Addressing health concerns of students and parents All exams cancelled till June 15 and depending on the spread of the disease may even go further. Cambridge exams postponed till Oct/Nov for all grades. Only exception for those in A2 who have a compulsion to take exam now
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) April 27, 2021
شفقت محمود نے کہا کہ آج سے لے کر 15 جون تک کوئی امتحان نہیں ہو گا اور نویں سے 12ویں جماعت کے جن امتحانات کو مئی کے آخر میں شروع ہونا تھا ، انہیں مزید ملتوی کردیا گیا ہے اور 15 جون تک کوئی امتحان نہیں ہو گا۔
No exams will take place in the country till 15th of June, decides NCOC. A level and AS exams have been cancelled as well. Only exception is given to A2 exam, that will take place under strict SOPs. Federal Minister for Education @Shafqat_Mahmood pic.twitter.com/uoKtqE1kI0
— Ministry of Education and Professional Training (@EduMinistryPK) April 27, 2021
انہوں نے کہا کہ ہم حالات کا جائزہ لیتے رہیں گے اور مئی کے وسط یا تیسرے ہفتے میں بیماری کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا کہ ان امتحانات کو اور آگے لے کر جانا ہے یا ان کا آغاز کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر 15 جون کے بعد امتحانات ہوتے ہیں تو یہ جولائی سے اگست تک طوالت اختیار کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ او لیول کے امتحان بھی کینسل کر دیے گئے ہیں جو اب اکتوبر نومبر کی سائیکل میں ہوں گے اور اسی طرح اے ایس کے امتحان بھی اب اکتوبر نومبر میں ہوں گے ۔
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ جو بچے پاکستان کی جامعات میں جانا چاہتے ہیں ان کے لیے ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جنوری تک ایڈمیشن ہوتے رہیں تاکہ بچوں کو ایڈمیشن اور یونیورسٹی جانے میں کوئی مسئلہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کرنے کے باوجود بچوں کا ایک ایسا طبقہ رہ جاتا ہے جو مختلف مجبوریوں کی وجہ سے اگر ابھی امتحان نہیں دیتے تو پھر ان کا سال ضائع ہو جائے گا تو اس پر بہت غوروفکر کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اے-ٹو کے وہ چند بچے جن کی کوئی مجبوری ہے اور وہ ستمبر سے آگے امتحان نہیں دے سکتے، تو ان کی سہولت کے لیے متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ان کو جو ڈیٹ شیٹ جاری ہوئی ہے اسی کے مطابق امتحان دینے کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ ان کا سال ضائع نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پیر کے بعد کسی بھی جگہ پر 50 سے زائد لوگ نہیں ہوں گے، اس کے لیے ہم نے درخواست کی ہے کہ اسکول کو وینیو بنایا جائے یا موجودہ وینیو میں تعداد کم کر کے 50 تک لائی جائے۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ جہاں بھی امتحان ہوں گے وہاں 50 سے زائد بچے نہیں ہوں گے اور اس کے باہر قانون نافذ کرنے والے ادارے تعینات کیے جائیں گے تاکہ مجمع اکٹھا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے اور مشکل وقت میں کوئی بھی فیصلہ آسان نہیں ہوتا اس لیے یقیناً بہت سارے والدین کو تسلی ہو گی کہ بچے کووڈ-19 کے ان دنوں میں امتحانات کے لیے نہیں جائیں گے جبکہ جن بچوں کی مجبوری ہے، ہم نے ان کے مستقبل کی خاطر بھی بندوبست کیا ہے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ امتحانات بچوں کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں کیونکہ پڑھائی اور محنت کا آخری نتیجہ امتحان ہوتا ہے اور تمام وزرا نے فیصلہ کیا کہ امتحان کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ اے او لیول کے 85 ہزار بچوں کو مختلف دنوں میں امتحانات دینے تھے، اس میں سے اب یہ 21 ہزار رہ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ہفتوں تشویشناک حالت کا شکار مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ آج ان کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کر گئی جن میں سے اکثر وینٹی لیٹر پر ہیں اور یہ وبا کے آغاز سے اب تک اس طرح کے مریضوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وبا کی یہ تیسری لہر شدت سے موجود ہے اور اس کے نتیجے میں پابندیوں پر موثر طریقے سے عملدرآمد کے سلسلے میں بہت سارے اقدامات کیے گئے ہیں بلکہ گزشتہ روز مردان میں لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا کیونکہ وہاں مثبت کیس کی شرح بہت زیادہ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بیماری کی شدت ناصرف زیادہ ہے بلکہ پچھلے کچھ عرصے میں اس میں اضافہ ہوا ہے اور اس کا نظام صحت پر دباؤ زیادہ ہے لہٰذا اس پس منظر میں کچھ فیصلے کیے گئے۔