یروشلم (ڈیلی اردو) اسرائیل میں یہودیوں کے ایک مذہبی تہوار کے دوران بھگدڑ مچنے سے 50 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہو گئے ہیں۔
بھگدڑ کا واقعہ جمعے کی صبح اسرائیل کے ماؤنٹ میرن کے مقام پر اس وقت پیش آیا جب ہزاروں افراد “لاگ باومر” نامی تہوار کے سلسلے میں جمع تھے۔
اسرائیلی حکومت کی طرف سے کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد یہ پہلا مذہبی اجتماع تھا۔
بھگدڑ کے نتیجے میں جانوں کے ضیاع کو اسرائیل کی تاریخ میں بدترین سویلین جان لیوا واقعات میں سے ایک بتایا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین اور واقعے کی وائرل ویڈیوز کے مطابق بھگدڑ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب لوگ تہوار کے مقام پر ایک تنگ سرنگ نما راستے سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔
Video captured the moments before a deadly stampede at a religious festival in northern Israel where at least 44 people were killed. https://t.co/jERwDBPKHJ pic.twitter.com/gUikucbxqF
— CBS News (@CBSNews) April 30, 2021
بھیڑ میں شامل لوگ اس وقت ایک دوسرے پر گرنے لگے جب وہ دھات سے بنی سیڑیوں سے نیچے اتر رہے تھے اور وہ سیڑھیاں پھسلن والی تھی۔
لاگ باومر کا تہوار دوسری صدی عیسوی کے ایک یہودی مذہبی رہنما ربی شمان بار یوچئی کی یاد میں ہر سال منایا جاتا ہے۔ تہوار کے موقع پر آتش جلانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ دعا اور رقص بھی اس تہوار کی روایات میں شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں برس ہونے والے تہوار میں لگ بھگ ایک لاکھ عقیدت مندوں نے شرکت کی تھی۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے مذکورہ واقعے کو ایک بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام لوگوں کی دعائیں اس حادثے کا شکار ہونے والے افراد کے ساتھ ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق واقعے کے دوران ویڈیو میں سیاہ لباس میں ملبوس قدامت پسند مردوں کو ایک سرنگ میں پھنسے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
اخبار “ہاریٹز” نے عینی شاہدین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پولیس کی طرف سے لگائی گئی رکاوٹوں کے باعث لوگ تیزی سے تہوار کے مقام سے باہر نہیں نکل سکے۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں ایک مؤثر ویکسی نیشن مہم کے بعد کرونا وائرس کے کیسز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کے بعد پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔
اجتماع پر پابندی کے خاتمے کے بعد “لاگ باومر” کا تہوار پہلا ایسا اجتماع تھا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔