یروشلم + غزہ (ڈیلی اردو/وی او اے) فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دوسرے روز بھی کشیدگی برقرار ہے۔ عسکری تنظیم حماس کے راکٹ حملوں میں چھ اسرائیلی شہری زخمی ہوئے ہیں جب کہ اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 9 بچوں سمیت 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق اسرائیل نے پیر کی شب غزہ میں فضائی کارروائی شروع کی اور یہ سلسلہ منگل کی صبح تک جاری رہا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا جب کہ ایک اور حملے میں پناہ گزینوں کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایک خاتون ہلاک ہوگئیں۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران یروشلم اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں کے نتیجے میں 700 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں جن میں سے لگ بھگ 500 کو مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد دی گئی۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ منگل کی صبح غزہ سے فائر ہونے والے راکٹ حملوں میں چھ شہری زخمی ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ پیر کو مسجدِ اقصیٰ میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔ جس کے بعد غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے والی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کو مسجدِ اقصیٰ کے کمپاؤنڈ سے فورسز کو واپس نہ نکالنے کی صورت میں راکٹ حملوں کی دھمکی دی تھی۔
حماس نے پیر کی شب یروشلم کی جانب راکٹ فائر کیے جس کے بعد اسرائیل کی فوج نے غزہ میں فضائی کارروائی کی۔
حماس نے اسرائیل کو مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ سے فورسز کو واپس نہ نکالنے کی صورت میں راکٹ حملوں کی دھمکی دی تھی۔
حماس نے اسرائیل کو مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ سے فورسز کو واپس نہ نکالنے کی صورت میں راکٹ حملوں کی دھمکی دی تھی۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کی کارروائی میں شہریوں کی اموات پر قومی پرچم سرنگوں رکھنے اور عیدالفطر کی مناسبت سے منائی جانے والی تقریبات منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق اسرائیلی فوج کی کارروائی پیر کی شب کی گئی جس کے نتیجے میں غزہ شہر اور ساحلی پٹی کے قریب متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ کے مسلح گروہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق فلسطینی ملٹری نے اسرائیل کی جانب سے 200 راکٹ فائر کیے جن میں سے درجنوں راکٹ میزائل ڈیفنس نظام کے تحت فضا میں ہی تباہ کر دیے گئے ہیں۔
In response to 200+ rockets fired from Gaza toward Israel, we killed 15 Hamas terrorists and struck 130 Hamas & Islamic Jihad terror targets in Gaza overnight, incl.:
????2 attack tunnels
????A Hamas military intel facility
????Weapons manufacturing and storage sites— Israel Defense Forces (@IDF) May 11, 2021
اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل جوناتھن کنریکس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ غزہ سے فائر ہونے والے کم از اکم چھ راکٹ یروشلم کے نواح میں گرے جہاں ایک گھر کو نقصان پہنچا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
IDF International Spokesperson @LTCJonathan Conricus gives an update on the situation in Israel tonight: pic.twitter.com/utL1xdCuwa
— Israel Defense Forces (@IDF) May 10, 2021
ترجمان کے مطابق فوج جوابی کارروائی میں بچوں کی ہلاکت سے متعلق سامنے آنے والی اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے۔
اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ کے مسلح گروہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ کے مسلح گروہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
فلسطین کی عسکریت پسند تنظیم حماس نے یروشلم میں راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تنظیم کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے مسجدِ اقصیٰ اور شیخ جراح میں فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کے جواب میں یروشلم میں راکٹ حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے یروشلم میں راکٹ حملوں کو ‘سرخ لکیر’ پار کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ “دہشت گرد تنظیم نے سرخ لکیر کو عبور کرتے ہوئے یروشلم ڈے پر ہمیں نشانہ بنایا۔ اسرائیل اس کا بھرپور جواب دے گا۔”
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سر زمین، دارالحکومت، اپنے لوگوں اور فوجیوں پر حملوں کو برداشت نہیں کریں گے اور جو حملے کرے گا اسے اس کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔
کشیدگی کیوں ہوئی؟
گزشتہ ایک ہفتے سے فلسطینی اور اسرائیلی فورسز کے درمیان رات کے اوقات میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا اور یہ جھڑپیں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب پیر کو مسجدِ اقصیٰ میں سیکڑوں مسلمان عبادت کے لیے موجود تھے۔
اس موقع پر فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان پتھراؤ اور آنسو گیس کی شیلنگ کا تبادلہ ہوا۔
فلسطینی یروشلم کو بیت المقدس کہتے ہیں اور یہ شہر مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں تینوں مذاہب کے ماننے والوں کے لیے مقدس ہے۔
ہر سال 10 مئی کو اسرائیلی 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد مشرقی یروشلم حاصل کرنے کی یاد میں ‘یروشلم ڈے’ مناتے ہیں۔ پیر کو ہونے والی جھڑپیں اسی دن کی مناسبت سے ہونے والی پریڈ سے چند گھنٹے قبل شروع ہوئی تھیں۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ کشیدہ صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں قائم یہودی مقدس مقامات پر ‘یروشلم ڈے’ کی مناسبت سے حاضری دینے والے اسرائیلی شہریوں کو روک دیا تھا۔
اس پریڈ میں ہزاروں نوجوان اسرائیلی شریک ہوتے ہیں اور قدیم شہر کے دمشق دروازے اور مسلمان آبادی والے علاقوں سے گزرتے ہیں۔
دوسری جانب مغربی کنارے میں جاری کشیدگی میں اضافے کی وجہ شیخ جراح کے علاقوں سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی ہے جس کے دعوے دار یہودی آباد کار قرار دیے جاتے ہیں۔
اسرائیل کی سپریم کورٹ میں شیخ جراح سے بے دخل کیے جانے والے فلسطینیوں سے متعلق کیس کی پیر کو سماعت ہونا تھی جسے کشیدہ صورتِ حال کے بعد مؤخر کر دیا گیا ہے۔