یروشلم (ڈیلی اردو/دوئچے ویلے/اے پی/روئٹرز/اے ایف پی) مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کے بیٹھنے والا اسٹینڈ منہدم ہوجانے سے دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ یہ حادثہ یہودیوں کے مذہبی تہوار شاعوت کے موقع پر پیش آیا۔
اسرائیلی طبی عملے کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں واقع ایک سیناگاگ میں اتوار کے روز پیش آنے والے حادثے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور تقریباً 160دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ ان میں سے متعدد زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
Family members and #volunteers are #searching for a 17-year-old teenager from Beitar Illit who was not seen since the #disaster at the Hasidic #synagogue in #GivatZeev on Sunday.https://t.co/gHsoJJQDXa
— The Jerusalem Post (@Jerusalem_Post) May 17, 2021
اسرائیلی ریسکیو سروسز کے ترجمان میگن ڈیوڈ ایڈوم نے اسرائیل کے سرکاری ٹیلی ویزن چینل کان کو بتایا کہ گیوت زیو میں واقع سیناگاگ کا سیٹنگ اسٹینڈ منہدم ہو گیا۔ یہ حادثہ یہودیوں کے اہم تہوار شاعوت کے آغا ز پر اس وقت پیش آیا جب بڑی تعداد میں یہودی عبادت کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس حادثے میں ”ایک چالیس سالہ شخص اور ایک بارہ سالہ بچے” کی موت ہوگئی۔
תיעוד: קריסת טריבונה בבית כנסת בגבעת זאב pic.twitter.com/EdljCN6b8v
— כאן חדשות (@kann_news) May 16, 2021
میگن ڈیوڈ ایڈوم نے کہا کہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب سینکڑوں افراد یہودیوں کے تہوار شاعوت میں شرکت کے لیے جمع ہوئے تھے۔
زیر تعمیر سیناگاگ
انہوں نے مزید کہا کہ گیوت زیو میں واقع سیناگانگ میں یہ ڈھانچہ ابھی زیر تعمیر تھا۔
مقامی پولیس کے کمانڈر ڈورون ٹورگیمین نے جائے حادثہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”اس عمارت میں عبادت کرنے پر پابندی عائد تھی۔”
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے ٹوئٹر پر کہا ”میری دلی ہمدردی متاثرین کے ساتھ ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ فوج راحت کاموں میں مدد کر رہی ہے۔
جائے حادثہ پر امدادی کارکنوں کو زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے ہوئے اور زیادہ زخمی افراد کو ہسپتال لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
شاعوت موسم بہار میں فصلوں کی کٹائی کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہودی کلینڈر میں اسے اس لحاظ سے بھی اہمیت حاصل ہے کہ کہا جاتا ہے کہ جبل الطور پر پیغمبر موسی کو اسی دن تورات دی گئی تھی۔ روایتی طورپر اس روز یہودی عقیدت مند پوری رات تورات کی تلاوت کرتے ہیں۔
یہ حادثہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب چند ہفتے قبل ہی شمالی اسرائیلی میں ایک مذہبی تقریب کے دوران بھگدڑ مچ جانے سے 45 انتہائی قدامت پسند یہودی ہلاک ہو گئے تھے۔
29 اپریل کو پیش آنے والا یہ حادثہ اسرائیلی تاریخ میں ملک کی بد ترین شہری تباہی تھی۔ حالانکہ انتظامیہ نے صرف محدود تعداد میں لوگوں کو اس تقریب میں شرکت کی اجازت دی تھی لیکن ملک کے طاقت ور قدامت پسند یہودی سیاست دانوں نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر دباو ڈال کر شرکاء کی تعداد اور دیگر پابندیوں کو ختم کرا دیا تھا اور اس میں ایک لاکھ سے زائد یہودی شریک ہوئے تھے۔
الزامات کاسلسلہ
اس حادثے کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے الزامات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
گیوت زیو کے میئر نے کہا کہ عمارت ابھی نا مکمل اور خطرناک تھی اور پولیس نے کارروائی کرنے کے حوالے سے تمام ہدایات کو نظر انداز کر دیا تھا۔ دوسری طرف یروشلم کے پولیس سربراہ ڈورون ٹورگیمین کا کہنا ہے یہ حادثہ ”عدم توجہی” کا کیس ہے اور اس سلسلے میں کچھ لوگوں کی گرفتاریاں ہو سکتی ہیں۔