واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے امریکی افواج کو افغانستان میں موجودگی برقرار رکھنے میں مدد دینے کے لیے فضائی حدود اور زمین استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
اس بات کا دعویٰ انڈو پیسفیک افیئرز کے لیے امریکی نائب وزیر دفاع ڈیوڈ ایف ہیلوے نے گزشتہ ہفتے امریکی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بریفنگ میں کیا۔
رپورٹس کے مطابق ڈیوڈ ہیلوے کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گا کیونکہ افغانستان میں امن قائم کرنے کے لیے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔
ڈیوڈ ہیلوے نے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان میں امریکی موجودگی میں مدد کے لیے پاکستان کے اوپر فلائٹ اور زمین کے استعمال کی اجازت بھی دے دی ہے۔
Pakistan has allowed the US military to use its airspace and given ground access so that it can support its presence in Afghanistan, according to a Pentagon official. https://t.co/lRTwcakpEV
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) May 24, 2021
افغان نیوز ایجنسی پژواک میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی ضلع کرم میں پاکستان افغان سرحد کے قریب شلوزان اور ترمینگل کے علاقے میں فوجی اڈا بنا رہا ہے۔
US constructing military base across Durand Line unproven claim https://t.co/J3mDjeT7RV pic.twitter.com/Da3JlDA55G
— Pajhwok Afghan News (@pajhwok) May 23, 2021
افغانستان کے نیوز چینل کابل نیوز نے اپنی رپورٹس میں کہا کہ امریکہ نے پاڑا چنار میں فوجی اڈا بنانا شروع کر دیا ہے۔
له افغانستان څخه د بهرنیو ځواکونو د وتلو د بهیر له پیلیدو سره هممهال د ډیورند کرښې هغې غاړې ته د امریکایي پوځيانو مشکوک تحرکات پیل شوي دي . pic.twitter.com/FNb6UbyyiG
— KABUL NEWS (@kabulnewstv) May 23, 2021
رپورٹس کے مطابق مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ روزانہ آٹھ سے 10 فوجی ہیلی کاپٹر شلوزان کے علاقے میں آتے ہیں اور یہ کہ شلوزان اور ترمینگل میں چیک پوسٹیں بن رہی ہیں جب کہ مقامی افراد کو وہاں جانے کی اجازت نہیں۔
خیال رہے کہ امریکا طالبان معاہدے کے مطابق امریکی افواج کو افغانستان سے مئی تک نکلنا تھا تاہم بعد میں امریکی صدر جو بائیڈن نےاعلان کیا کہ یکم مئی سے امریکی افواج کا انحلاء شروع ہو جائے گا اور انحلاء کا یہ عمل 11 ستمبر کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے 20 سال مکمل ہونے پر پورا ہوجائے گا۔