کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے صوبے لغمان کے دارالحکومت میں افغان فورسز کے طالبان کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں حکام نے 50 طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
Video: Air and ground military operations against terrorists continue in Laghman province. Among the Taliban, a large number of #Pakistani terrorists are fighting against Afghans in #Laghman pic.twitter.com/Ccu5bLcm2d
— Fawad Aman (@FawadAman2) May 25, 2021
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق یکم مئی سے امریکی افواج کے انخلا کے آغاز کے بعد سے افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور شدت پسند نئے علاقوں پر قبضے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
افغان فورسز اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان حالیہ تصادم صوبے لغمان کے دارالحکومت مہترلام میں اتوار کو رات گئے ہوا۔
حکام نے کہا کہ لڑائی کے دوران ایک موقع پر وزیر دفاع و سابق چیف آف آرمی اسٹاف یاسین ضیا خود میدان میں آگئے۔
General Chief of Armed Forces, @GenYasinZia is in Laghman province now and leading operations against terrorists. Laghman will be cleared off from terrorists. pic.twitter.com/lEP2Nt2Hi9
— Fawad Aman (@FawadAman2) May 23, 2021
یاسین ضیا نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ‘نفری آنے کے بعد دشمن کو بھاری نقصان پہنچا’۔
وزارت دفاع نے کہا کہ رات بھر جاری رہنے والی لڑائی میں طالبان کے 50 جنگجو ہلاک ہوگئے۔
50 #Taliban terrorists were killed and 60 others were wounded during #ANDSF operations in outskirts of Mahtar-Lam, #Laghman provincial center and Alingar district last night. Vast areas were cleared off from Taliban as result of the operation.
— Ministry of Defense, Afghanistan (@MoDAfghanistan) May 24, 2021
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ انہوں نے شہر کے مضافات میں 37 سیکیورٹی چیک پوائنٹس پر قبضہ کر لیا ہے۔
افغانستان میں پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق غیر معمولی بات ہے اور دونوں فریقین اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر اور نقصان کو کم کرکے بتاتے ہیں۔
افغان فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا جس کے باعث سیکڑوں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
مہترلام پر حملہ طالبان کی طرف سے نئے علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کے بعد ہوا ہے۔
حالیہ دنوں میں شدت پسندوں نے وردک صوبے کے اضلاع نرخ اور جَلریز پر قبضہ کیا ہے۔
وردک کو دہشت گرد طویل عرصے سے دارالحکومت کابل پہنچنے کے لیے گیٹ وے کے طور پر اور خوفناک حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
طالبان نے سرکاری فورسز کے علاقے سے انخلا کے بعد شمالی صوبے بغلان کے ضلع برکا پر قبضہ کر لیا تھا۔
طالبان کے حملوں کی مہم کے حوالے سے یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ افغان شہروں میں کشیدگی بڑھانے سے قبل امریکی فوج کے مکمل انخلا کا انتظار کر رہے ہیں۔